لاہور: (ویب ڈیسک) پھلوں، سبزیوں، سبز چائے اور دیگر قدرتی اشیا میں فلے وینولز اور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیں جو حافظے کی کمزوری، ڈیمنشیا اور الزائیمر کی بڑھتی ہوئی رفتار سست کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر دماغی افعال بھی بہتر بناتے ہیں۔
کئی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ فلیوینولز استعمال کرنے والے افراد میں یادداشت اور اکتسابی صلاحیت بہتر ہوتی ہے بلکہ الزائیمر اور ڈیمنشیا کا خطرہ بھی دور ہوسکتا ہے تاہم جو افراد اس پر توجہ نہیں دیتے ان میں بہت کم بہتری دیکھی گئی ہے، یہ تحقیق امریکی اکادمی برائے نیورولوجی کے جرنل میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق سے وابستہ رش یونیورسٹی کے میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر تھامس ہولینڈ نے کہا کہ ہماری غذا کے دماغ پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کے نئے ثبوت ملے ہیں، پھل، سبزیاں اور سبز چائے کا استعمال ایک آسان عمل ہے اور اس سے دوا جیسا اثر ہوتا ہے۔
فلیوینولز خلیات کی حفاظت کرتے ہیں جن میں دماغی عصبیے (نیورون) بھی شامل ہیں اور دماغی صلاحیت کو بہتر بناتے ہیں، دوسری جانب پھل اور سبزیاں اہم اعضا رئیسہ، یعنی دل، دماغ اور جگر کو تقویت دیتے ہیں، پودوں میں اب تک 5000 سے زائد فلے وینولز دریافت جنہیں فلیے وینوئڈز بھی کہا جاتا ہے، یہ خلیات کو محفوظ رکھتے ہیں، اندرونی سوزش کم کرتے ہیں اور بدن میں اینٹی آکسیڈنٹس کو بڑھاتے ہیں، اینٹی آکسیڈنٹس فری ریڈیکلز کو کم کرتے ہیں جو سرطان سمیت کئی امراض کی وجہ بنتے ہیں۔
پیاز میں فلے وینولز کی سب سے زیادہ مقدار پائی جاتی ہے جبکہ شاخ گوبھی (بروکولی)، بلیو بیری، گوبھی، کیل کے پتوں، پالک اور اسٹرابری میں بھی ان کی بہتر مقدار موجود ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ مائریسیٹن نامی ایک اور فلے وینول خون میں شکر کی مقدار برقرار رکھتا ہے اور الزائیمر کی وجہ بننے والے پروٹین ٹاؤ کو روکتا ہے، اس کی بھرپور مقدار اسٹرابری اور پالک میں پائی جاتی ہے۔ لیکن سیاہ چائے، شہد اور دیگر بیریوں میں بھی یہ پایا جاتا ہے۔