تمباکو نوشی ترک کرنے سے کینسر کی 12 اقسام کا خطرہ کم ہو جاتا ہے

Published On 31 May,2023 10:26 pm

لاہور: (دنیا انویسٹی گیشن سیل) عالمی ادارہ صحت نے تمباکو کی تباہ کاریوں کی وجہ سے 1987ء سے 31 مئی کو انسداد تمباکو نوشی کے نام سے منانے کا اعلان کیا جو آج تک منایا جاتا ہے، سگریٹ نوشی و تمباکو نوشی پیسوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ منہ اور پھیپھڑوں کے کینسر سمیت دل اور دماغ کی متعدد بیماریوں کا باعث بنتی ہے، انہی بیماریوں کے بارے میں آگاہی فراہم کرنے کیلئے اس دن کو منایا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی سے ہر سال 80 لاکھ افراد ہلاک ہوتے ہیں، ان میں سے 12 لاکھ تمباکو پینے والے لوگوں کے خارج ہونے والے دھوئیں سے ہلاک ہوتے ہیں، دنیا کی 22.3 فیصد آبادی تمباکو کا استعمال کرتی ہے جبکہ دنیا میں مردوں کی کل آبادی میں سے 39 فیصد اور خواتین کی کل آبادی میں سے 9 فیصد تمباکو کا استعمال کرتی ہیں، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد ہے جو اسے دنیا میں تمباکو کیلئے گیارہویں سب سے بڑی صارف منڈی بناتا ہے۔

صحت عامہ کے ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال 2 لاکھ 10 ہزار سے زائد افراد تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے ہلاک ہو جاتے ہیں، دنیا میں پھیپھڑوں کے 80 فیصد امراض تمباکو نوشی کی وجہ سے ہوتے ہیں، عام طور پر متاثرہ افراد کی تشخیص ناقص ہوتی ہے کیونکہ ان کی تشخیص عام طور پر ایک اعلیٰ درجے کے مرحلے پر ہوتی ہے، ایک سگریٹ پھونکنے کے عوض سگریٹ نوش اپنی طبعی عمر سے پانچ سے گیارہ منٹ کم کر لیتا ہے، تمباکو نوشی ترک کرنے سے کینسر کی 12 اقسام کا خطرہ کم ہوتا ہے جن میں پھیپھڑوں، گلے، منہ، گردن، غذائی نالی، لبلبہ، مثانہ، معدہ، بڑی آنت، ملاشی، جگر اور گردے کا کینسر شامل ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 4 ہزار 500 ارب سگریٹ کے بجھائے گئے فلٹرز کو کوڑے میں پھینکا جاتا ہے جس سے 1 ارب 69 کروڑ پاؤنڈ زہریلا کیمیائی فضلہ پیدا ہوتا ہے، اس زہریلے مادے سے نہ صرف ہمارے گرد و نواح کی آب و ہوا آلودہ ہوتی ہے جبکہ زیر زمین پانی اور زرخیز مٹی بھی شدید متاثر ہوتی ہے۔