نیویارک : (ویب ڈیسک ) حال ہی میں ہونیوالی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یومیہ سات گھنٹے سے کم دورانیے پر نیند سے ہائی بلڈ پریشر کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ماضی میں ہونیوالی متعدد تحقیقات سے بھی یہ ثابت ہوا تھا کہ نیند کی کمی ہائی بلڈ پریشر کو بڑھا دیتی ہے ، تاہم اب ماہرین نے نیند کے دورانیے کو اس سے جوڑا ہے۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین نے دنیا کے 6 مختلف ممالک کی 16 تحقیقات کا جائزہ لیا اورلاکھوں افراد کی صحت کو جانچا ، تمام تحقیقات سال 2000 سے 2023 تک کی گئی تھیں اور ماہرین نے 10 لاکھ رضاکاروں میں ہائی بلڈ پریشر کا جائزہ لیا۔
ماہرین نے تحقیقات کا مطالعہ کرکے اخذ کیا کہ یومیہ سات گھنٹے سے کم دورانیے کی نیند سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ نمایاں ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں شامل ایرانی پروفیسر کے مطابق سات گھنٹے سے کم دورانیے پر نیند لینے والے افراد میں ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہونے کے امکانات 7 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں جبکہ 5 گھنٹے تک نیند کرنے سے یہ امکانات 11 فیصد تک جا پہنچتے ہیں۔
اگرچہ ماہرین نے بتایا کہ نیند کی کمی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتی ہے، تاہم تحقیق کے دوران اس بات کی تفتیش نہیں کی گئی کہ آخر انسان کو سونے میں مشکلات کیوں پیش آتی ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر ڈپریشن، شراب نوشی، سگریٹ نوشی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے انسان کو سونے میں مشکلات پیش آتی ہوں گی اور نیند کی کمی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتی ہے جو کہ امراض قلب اور فالج جیسی سنگین بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے۔
ماہرین نے تجویز دی کہ ہائی بلڈ پریشر سے بچنے کے لیے یومیہ 8 گھنٹوں تک نیند لینی چاہیے۔