اسلام آباد: (دنیا نیوز) واٹر کانفرنس اعلامیے پرعملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ڈیم کیلئے موبائل کارڈ پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگادیں تو 36 ارب ملیں گے، زیرزمین پانی کے استعمال پر منرل واٹر کمپنیوں سےایک روپیہ لٹر لیاجائے تو سات ارب سالانہ آمدنی ہو گی، عدالت اس طرح حکومت کی مدد کر رہی ہے.
واٹرکانفرنس اعلامیہ پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ سیکرٹری آبی وسائل نے کہا کہ چاروں صوبوں کو لکھ دیا ہے کہ اس حوالے سے پالیسی دیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ ڈیمز تعمیر ہوں گے، فنڈنگ کیسے ہوگی اور ڈیمز کے کنٹریکٹر کون ہوں گے۔انھوں نے ریمارکس دئیے کہ عدالت حکومت کی مدد کر رہی ہے،اگر پانی کے لیے موبائل فون پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگا دیں تو وفاقی حکومت کو 36 ارب ملیں گے۔
چیف جسٹس نے منرل واٹر کمپنیوں کے حوالے سے کہا کہ وہ سالانہ 7 ارب لٹر زیر زمین پانی نکالتی ہیں، اس پر ایک روپیہ فی لیٹر ٹیکس لگا دیا ہے، اس سے آپ کو 7 ارب سالانہ ملیں گے، سیکرٹری آبی وسائل نے کہا کہ بھاشا ڈیم کے بجلی بنانے والے یونٹ پر26 ارب روپے اخراجات اٹھیں گے۔