کراچی: (دنیا نیوز) ایل این جی کیس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کیلئے نیب ٹیم کراچی میں انکی رہائش گاہ پہنچی، مگر گرفتار نہ کر سکی۔
گھر کے باہر لیگی کارکنوں نے ڈیرا ڈال دیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے ملک میں مارشل لا لگا ہے، عمران خان ہی نیب کے سربراہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایل این جی سکینڈل میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کے بعد کراچی میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کیلئے نیب کی ٹیم خواتین اہلکاروں اور بھاری نفری کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ پہنچی اور چاروں طرف سے گھیراؤ کر لیا۔
ملازمین نے بتایا کہ مفتاح اسماعیل گھر پر نہیں تاہم نیب اندر جانے پر بضد رہی، مرکزی دروازہ کھلوا کر ٹیم اندر داخل ہوئی اور ملازمین، اہلخانہ سے پوچھ گچھ کی گئی۔
اس موقع پر گھر پر لگے ٹیلفون کے تار کاٹ دیئے گئے جبکہ انٹرنیٹ اور کیمرا سسٹم بھی منقطع کر دیا گیا۔ نیب حکام نے مفتاح اسماعیل کے گھر کی پوری طرح تلاشی لی۔
اہلخانہ کا کہنا تھا کہ مفتاح اسماعیل کا موبائل فون بند ہے، رابطہ بھی نہیں ہو رہا۔ اتنی دیر میں گھر کے باہر لیگی قیادت اور کارکن جمع ہونا شروع ہو گئے، جنہوں نے حکومت کےخلاف نعرہ بازی شروع کر دی۔
میڈیا سے گفتگو میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے نیب کے چھاپے کی مذمت کی اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ملک میں مارشل لا لگا ہے۔
آدھے گھنٹے تک گھر میں رہنے کے بعد نیب ٹیم خالی ہاتھ لوٹ گئی۔ نیب حکام کے مطابق طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر چیئرمین نیب نے مفتاح اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری پر دستخط کیے۔
بعد ازاں نیب کی ٹیم نے سائٹ ایریا میں مفتاح اسماعیل کی فیکٹری پر چھاپا مارا اور فیکٹری میں ریکارڈ چیک کیا۔