اسلام آباد: (دنیا نیوز) جمعیت علماء اسلام ف کے پلان بی کا آج سے آغاز ہوگیا، پشاور، راولپنڈی جی ٹی روڈ، کوئٹہ تا کراچی شاہراہ، انڈس ہائی وے، سکھر سے ملتان موٹر وے بلاک کرنے کی تیاری کرلی گئی۔
یاد رہے مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو سکھر سے آزادی مارچ کا آغاز کیا اور پنجاب کے مختلف شہروں سے ہوتے ہوئے یکم نومبر کو اسلام آباد پہنچے، پہلے ہی دن مولانا نے اپنے خطاب میں وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کر دیا، بلاول بھٹو اور شہباز شریف سمیت کئی اپوزیشن رہنما بھی دھرنے میں آئے اور کنٹینر سے حکومت کو خوب للکارا۔
اپوزیشن کی رہبر کمیٹی اور پرویز خٹک کی سربراہی میں قائم حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کے کئی دور ہوئے لیکن بے نتیجہ رہے۔ چوہدری برادران کی مولانا کو منانے کی کوششیں بھی ناکام ہوئیں تو حکومت نے مذاکرات ختم کر دئیے گئے۔
طویل دھرنے کے دوران جے یو آئی ف کے ہزاروں کارکنان انتہائی پر امن اور ثابت قدم رہے تو جے یو آئی ف کے رہنما راشد سومرو جذباتی نعروں سے ان کا جوش ولولہ بڑھاتے رہے۔
دوسری جانب مارچ کے شرکاء طعام اور قیام کیساتھ روایتی کھیل بھی کھیلتے رہے اور یوں شاہراہ کشمیر ایک بستی کی صورت اختیار کر گئی۔ انتظامیہ کی جانب سے آزادی مارچ کے شرکاء اور قائدین کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کی گئی اور 13 روز کے دھرنے میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔