ملتان: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ایلس ویلز نے ذاتی حیثیت میں رائے دی، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، منصوبے کو وسعت دینے کیلئے فیز ٹو کا آغاز کر دیا، پراجیکٹ ملکی اقتصادی ترقی کیلئے ناگریز ہے۔
وزیر خارجہ نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سی پیک معاشی ترقی کیلئے ضروری اور گیم چینجر ہے۔ پاکستان سی پیک پر ایلس ویلز کی رائے سے متفق نہیں، یہ کہنا درست نہیں کہ سی پیک سے ہمارے قرضوں میں اضافہ ہوگا۔ امریکی بیان سے سی پیک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، سی پیک منصوبے جاری رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ناروے میں قرآن مجید کی بے حرمتی پر ان کے کے سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا۔ ناروے واقعہ سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، جس کی مذمت کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہاں بھارت کی ہٹ دھرمی جاری ہے۔ مقبوضہ وادی میں کرفیو کو 112 روز ہو چکے۔پاکستان نے مسئلہ کشمیر کوعالمی سطح پر پھر سے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس میں مسئلہ کشمیر بھرپور طریقے سے اٹھایا گیا۔ قرارداد میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق پاکستان کے مطالبات شامل ہیں۔ کشمیر کے مسئلے پر سیاسی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں۔
ادھر مشیر تجارت عبدالرازق داؤد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سی پیک بالکل صحیح ڈائریکشن میں ہے۔ امریکا کا اپنا ایک نقطہ نظر ہے لیکن پاکستان نے اپنے مفاد کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے ہیں۔ سی پیک کو ہم آگے لے کر جائیں گے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چار سال میں پہلی بار سرپلس ہو گیا۔ ملکی ذخائر میں اضافے کا مطلب ملک کی سمت درست ہے۔ اقتدار سنبھالا تو اکانومی کی حالت بہت خراب تھی۔ اکانومی کو بہتر کرنے میں وقت تو لگے گا۔
دوسری جانب معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ سی پیک سے متعلق امریکی خدشات سے اتفاق نہیں کرتے، چین نے آزمائش کی ہر گھڑی میں پاکستان کا ڈٹ کر ساتھ دیا۔
اپنے ٹویٹر پیغام میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ چین سے لیے گئے کمرشل قرض میں مستقبل میں کمی نظر آئے گی۔ اقتصادی زونز کے قیام سے خوشحالی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ سی پیک پاکستان کی ترجیح نمبر ایک ہے۔ یہ منصوبہ اقتصادی ترقی کا ضامن ہے۔ یہ عظیم راہداری پورے خطے کی خوشحالی کی راہیں کھولے گی۔