پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کا فیصلہ کر لیا

Last Updated On 02 January,2020 06:41 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے بعد اب پیپلز پارٹی نے بھی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کا فیصلہ کر لیا ہے۔

یہ اہم فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے کہا جائے گا کہ اس اہم معاملے میں جلد بازی نہ کی جائے، پی پی پی ارکان نے مسودہ نہیں دیکھا، انہیں تیاری کا موقع دیا جائے۔ اس سلسلے میں حکومتی وفد کی پیپلز پارٹی قیادت سے ملاقات جاری ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ (ن) نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں سینیٹ کے قائد ایوان شبلی فراز اور وزیر مملکت پارلیمانی امور اعظم سواتی پر مشتمل وفد نے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں سے ملاقات کی۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سابق وزیر دفاع خواجہ آصف، سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور رانا تنویر نے حکومتی وفد سے ملاقات کی۔ اس موقع پر حکومتی وفد نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر حمایت کی درخواست کی۔

مذکورہ ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے پرویز خٹک نے بتایا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے جاری ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ 3 جنوری کو یہ معاملہ پارلیمان میں پیش کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب رہنما مسلم لیگ (ن) مشاہد اللہ خان نے بتایا کہ پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مکمل حمایت کر دی ہے۔ حکومتی اراکین کے ساتھ اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ لندن میں موجود پارٹی قیادت نے بل کی اتفاق رائے سے منظوری کی ہدایت دی ہے۔

علاوہ ازیں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر غور کے لیے مسلم لیگ (ن) کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس راجا ظفر الحق کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اس اجلاس میں اراکین کو حکومتی وفد کے ساتھ ہونے والی ملاقات پر بریفنگ دی گئی جس پر پارٹی ارکان نے آرمی چیف کی مدت ملازمت کے توسیعی بل کو متفقہ طور پر منظور کرانے کا عندیہ دیا۔

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی پارٹی کے اراکین کا موقف تھا کہ اپوزیشن کو ایک ساتھ ہو کر اس معاملے پر آگے بڑھنا ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن)کی قیادت نے اس حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ ان کی جماعت آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتی، اس لیے پارٹی آرمی ایکٹ میں ترمیم کی غیر مشروط حمایت کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی ترمیمی ایکٹ: حکومت کا تمام جماعتوں کو معاملے پر بریفنگ دینے کا فیصلہ

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بعد ازاں ٹویٹر پر جاری اپنے پیغام میں بتایا کہ حکومتی کمیٹی کے اراکین متوقع قانون سازی پر بات چیت کیلئے زرداری ہاؤس اسلام آباد آئے تھے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے طے کرنا چاہتی ہے۔ تاہم کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جتنی اہم قانون سازی ہے، اتنا ہی اہم ہمارے لئے جمہوری عمل کی پاسداری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اس معاملے پر دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔
Advertisement