اسلام آباد: (طارق عزیز) قومی اسمبلی میں پارلیمانی تاریخ کا یہ شاید پہلا واقعہ ہے کہ فریقین نے قرآن پاک اٹھا کر قسمیں کھائیں اور ایک دوسرے کو جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کی، رانا ثنا اللہ اور وزیر مملکت شہریار آفریدی کی طرف سے قرآن اٹھانے پر ایوان میں توبہ توبہ کی آوازیں بلند ہوتی رہیں۔
فریقین کو اپنی اپنی پارٹی کی طرف سے مکمل آشیرباد حاصل رہی جس کی وجہ سے معاملہ طوالت اختیار کرگیا۔ رانا ثنا اللہ ایوان میں داخل ہوئے تو ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا گیا۔ شیر شیر کے نعرے لگائے گئے جبکہ اس دوران حکومتی بینچوں سے ماڈل ٹاؤن سانحہ کے متاثرین کو انصاف دو کا نعرہ لگایا گیا۔ شہریار آفریدی کی طرف سے مرد اور نر کا بچہ کے الفاظ استعمال کرنے پر پی پی خاتون رکن شازیہ مری نے اعتراض کیا اور الفاظ حذف کرنے کی استدعا کی۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف کے درمیان آرمی ایکٹ کی حمایت کے معاملہ پر سخت کشیدگی پائی جا رہی ہے، شاہد خاقان پروڈکشن آرڈر پر پارلیمنٹ ہاؤس آئے تو میڈیا اپوزیشن چیمبر کے سامنے اکٹھا ہوگیا تاکہ وہ متحارب لیگی ارکان کی فوٹیج بنا سکے تاہم شاہد خاقان اور خواجہ آصف ایک دوسرے کے سامنے نہیں آئے۔ دونوں نے مختلف کمروں میں نشست جمائی، اس پر ایک رہنما نے کہا دیکھنے ہم بھی گئے مگر تماشا نہ ہوا۔
شاہد خاقان عباسی میٹنگ روم میں موجود رہے جہاں انہوں نے اہلخانہ، حلقہ کے عوام اور ارکان پارلیمنٹ سے ملاقاتیں کیں، سینیٹر مصدق ملک، مفتاح اسماعیل نے شاہد خاقان عباسی سے علیحدگی میں طویل ملاقات کی۔ 239 ملازمین کی اگلے گریڈ میں ترقی پر اپوزیشن چیمبر، سپیکر آفس سمیت ہر دفتر میں مٹھائی چلتی رہی جو ترقی پانے والے ملازمین لے کر آئے تھے، تحریک انصاف کی رکن شوذب کنول نے سبز الائچی ساتھی ارکان اسمبلی میں تقسیم کی جبکہ ایم کیو ایم کی خاتون رکن نے ڈرائی فروٹ تقسیم کیا۔