پاکستان پرمشکل وقت،میاں نوازشریف کو واپس آنا چاہیے:وزیراطلاعات شبلی فراز

Last Updated On 05 May,2020 07:28 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ شریف خاندان نے ہمیشہ سارے کام اپنی بھلائی کے لیے کیے، اب مشکل وقت میں نواز شریف کو پاکستان آنا چاہیے۔ شہباز شریف عوام کی خاطر آئے لیکن لیپ ٹاپ کے سامنے ہی رہتے ہیں۔

وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سب کی تجویز کو سنا۔ وہ سب کو اعتماد میں لے کر فیصلے کرتے ہیں۔ کابینہ میں انتخابی اصلاحات جبکہ تھانہ سسٹم سے متعلق بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ الیکشن کا عمل مکمل طور پر شفاف ہو۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں اللہ سب کو حفظ وامان میں رکھے۔ گزشتہ ادوار کی لوٹ مار کی وجہ سے آج ہیلتھ کا نظام بیٹھ چکا ہے۔ کورونا وائرس سے متعلق بدھ کو اجلاس ہوگا جس میں تمام وزرائے اعلیٰ شرکت کرینگے۔ اجلاس میں کورونا کی صورتحال اور لاک ڈاؤن کے حوالے سے فیصلے ہونگے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ بدقسمتی سے حقیقت ہے ماہ رمضان میں قیمتوں کو بڑھا دیا جاتا ہے۔ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے ہمیشہ کہا مزدور اور دہاڑی دار طبقے کا بھی خیال رکھنا ہے۔

حکومت سندھ پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چھ، چھ صوبائی وزیر کام کرنے کے بجائے پریس کانفرنسز کرتے ہیں۔ لاڑکانہ اور سندھ کی حالت آج سے 50 سال پہلے بہتر تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اگر تعاون نہیں کر سکتی تو روڑے نہ اٹکائے اور قومی یکجہتی کو پارہ پارہ نہ کرے۔ ایسے لوگوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔ سعید غنی کہتے ہیں حکومت تین سیٹوں پر کھڑی ہے لیکن مجھے ڈر ہے پیپلز پارٹی کہیں لاڑکانہ تک محدود نہ ہو جائے۔ سعید غنی صاحب بتائیں کہ پیپلز پارٹی پورے ملک کی جماعت تھی ایک صوبے تک کیوں محدود ہو گئی؟ روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والوں نے انہی چیزوں سے عوام کو محروم کیا۔

شریف خاندان کے بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بڑے پراجیکٹ سے انہوں نے مالی فائدے حاصل کیے۔ وقت آ گیا ہے جو انہوں نے کیا انصاف ہو اور سزا ملے۔ نواز شریف بڑے آرام سے اربوں مالیت کے فلیٹ میں رہ رہے ہیں۔ انھیں مشکل حالات میں پاکستان آنا چاہیے۔ شہباز شریف تو عوام کی خاطر آئے تھے لیکن لیپ ٹاپ کے سامنے ہوتے ہیں۔ لیپ ٹاپ سے کام تو وہ لندن سے بھی کر رہے تھے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ شریف خاندان نے سارے کام اپنے خاندان کی بھلائی کے لیے کیے۔ افسوس کی بات ہے کہ عاجزی کے ساتھ قانون کے سامنے پیش ہونے کے بجائے چیلنج کر رہے ہیں۔ ملک سے اپنے اثاثے باہر بھیجے گئے۔ شہباز شریف کو نیب نے بلایا اگر قانون کے سامنے پیش ہونے ہر ہتک محسوس کرتے ہیں تو مطلب قانون کی پرواہ نہیں، انہوں نے تاثر دیا کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ ان کا مائنڈ سیٹ بنیادی طور پر بادشاہت کا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کل بڑے غصے کا اظہار کیا ایسے لگا جیسے بہت ہی ایماندار شخص کی پگڑی اچھالی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کابینہ کو احساس کیش پروگرام بارے بریفنگ دی۔ اس پروگرام کے ذریعے شفاف طریقے سے امداد دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ وزیر پلاننگ اسد عمر نے کورونا صورتحال کے حوالے سے کابینہ کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

لاک ڈاؤن کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمہوری ملک میں ڈنڈا لیکر سختی نہیں کر سکتے، ہم درخواست ہی کر سکتے ہیں کہ حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جائے۔ جب کاروبار کھلے گا تو حفاظتی تدابیر کو یقینی بنانا ہوگا اور اس پر سب کو عمل کرنا ہوگا۔ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا تو حالات خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ ایسی جنگ ہے جو گھر بیٹھ کر جیت سکتے ہیں۔
 

Advertisement