اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے پٹرول بحران کی تحقیقات کیلئے شہزاد سید قاسم کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنا دی ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے قائم کی گئی یہ انکوائری کمیٹی آئل کمپنیوں کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کی تحقیقات کا جائزہ لے گی۔ انکوائری کمیٹی تیل بحران میں پٹرولیم ڈویژن کے اقدامات پر بھی رپورٹ دے گی۔
کمیٹی اوگرا کی جانب سے تیل بحران سے نمٹنے کے لیے کیے اقدامات بھی دیکھے گی جبکہ اس کے ذریعے تیل قیمت میں کمی کے درآمدات پر اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔ کمیٹی ذمہ داروں کے تعین کے ساتھ ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل بھی دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا پٹرول بحران کے ذمہ داروں کو گرفتار کرنیکا حکم
خیال رہے کہ اس سے قبل 18 جون کو وزیراعظم کے سامنے پٹرول بحران کی رپورٹ پیش کی گئی تھی جس کے بعد انہوں نے ملوث کمپنیوں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے ملوث افراد کو گرفتار اور ذخیرہ شدہ پٹرول جبری طور پر مارکیٹ میں سپلائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں پٹرول بحران کے ذمہ داروں کا تعین بھی کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں اوگرا نے پٹرول بحران کی ذمہ داری پیٹرولیم ڈویژن پر عائد کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق 9 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے جان بوجھ کر بحران پیدا کیا۔ ڈی جی آئل ڈٓاکٹر شفیع آفریدی اور پٹرولیم ڈویژن افسران اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پٹرول بحران کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بحران میں ملوث کمپنیوں کے لائسنس معطل اور منسوخ کیے جائیں۔ تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو 21 دن کا ذخیرہ یقینی بنانے کا پابند کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پٹرول بحران کا ذمہ دار قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکے گا: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
ادھر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے پٹرول بحران کیس میں واضح کرتے ہوئے کہا تھا اس کا ذمہ دار سیکرٹری پٹرولیم، پرنسپل سیکرٹری، چیئرپرسن اوگرا یا کوئی اور شخصیت ہوئی تو سب کا صفایا ہوگا، قانون کی گرفت سے کوئی نہیں بچ سکے گا۔
30 جون کو لاہور ہائیکورٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قلت کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیئے کہ پرنسپل سیکرٹری کے نہ آنے سے لگتا ہے کہ کوئی دستاویزات مکمل ہو رہی ہیں۔
اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ پرنسپل سیکرٹری کابینہ کے اجلاس میں ہیں، حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ حکومت نے مستقبل میں ایسے بحران کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں ؟ ملک میں پٹرول کا اتنا بڑا بحران آیا، حکومت بتائے اوگرا کے خلاف کیا اقدامات کئے گئے۔
چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے درآمدات مشکل ہوگئی تھی جس کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی قلت پیدا ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت سپیکر قومی اسمبلی سے مشاورت کرکے بتائے، کیوں نا حکومتی اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی جائے، کمیٹی بحران، سٹوریج اور قیمتوں کے بڑھانے کے معاملے پر رپورٹ تیار کرے، اس کی ایک کاپی پارلیمنٹ اور ایک عدالت جمع کرائی جائے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا اگر سپیکر صاحب کمیٹی نہیں بناتے تو پھر قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، دوسرا حل یہ ہوسکتا ہے کہ سی پی سی کے تحت عدالت ایک کمیشن مقرر کر دے۔ عدالت چیئر پرسن اوگرا کو جرمانے کی رقم ہائیکورٹ بار کے ہسپتال میں جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ درخواست پر مزید کارروائی 9 جولائی کو ہوگی۔