اسلام آباد: (دنیا نیوز) شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کے خلاف پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی انٹرا کورٹ اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ نے قابل سماعت قرار دے دی۔
عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کابینہ کے سامنے کب پیش کی گئی؟ کیا رپورٹ پبلک کرنے کا مطلب رپورٹ میڈیا کو دینا ہے؟ کیا نوٹیفکیشن بروقت شائع نہ ہونے سے کمیشن غیر قانونی ہو جائے گا؟
شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل مخدوم علی خان نے آگاہ کیا کہ 21 مئی کو رپورٹ کابینہ میں پیش کی گئی اور اسی دن منظور بھی ہوئی۔ رپورٹ پبلک کرنے کا مطلب اسے گزٹ آف پاکستان میں شائع کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیشن نے رپورٹ پیش کی لیکن اس کی تشکیل کا نوٹیفکیشن موجود ہی نہیں تھا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایا کہ چینی کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن گزٹ آف پاکستان میں 16 مارچ کو شائع ہوا۔
جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے 16 مارچ والا نوٹیفکیشن دکھانا ہے کہ وہ شائع ہوا تھا یا نہیں؟ اگر نوٹیفکیشن قانون کے مطابق جاری ہوا تھا تو آپ کا کیس چار منٹ میں ختم ہو جائے گا۔
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی چینی انکوائری رپورٹ معطل کرنے کی استدعا پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس معاملے کو تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے دیکھ لیں گے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی۔