اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی شرائط پاکستانی سیاسی منظر نامہ شفاف کرنے کا طریقہ ہے۔ ان قوانین کی منظوری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ فیٹف شرائط پاکستانی معیشت کو دستاویزی کرنے کیلئے اہم ہیں۔ فیٹف کہتا ہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ نہیں ہو۔ اس کا مطالبہ ہے کہ جو جتنا کماتا ہے وہ ڈکلیئر بھی کرے۔ فیٹف کی چھتری تلے منی لانڈرنگ قانون پاکستان کیلئے بہتر ہے۔ اگر کوئی منی ٹریل نہ دے تو مطلب پیسے کا ذریعہ چھپایا گیا ہے۔
یہ باتیں انہوں نے دنیا نیوز کے پروگرام ‘’دنیا کامران خان کیساتھ’’ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار قابل تعریف ہیں۔ سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کی نیب سے انکوائری کروائی۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنوائی جس نے زبردست کام کیا۔ فرانزک تحقیقات میں ٹیکس، بینکنگ قوانین کو بھی دیکھا گیا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ نیب کیسز میں سمجھوتہ ہوگا اور نہ کسی کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ احتساب عدالتیں آزاد ہیں، نیب بھی آزاد ادارہ ہے۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کے تمام حقائق دستاویزی ثبوت پر مبنی ہیں۔ دستاویزی شواہد کی بنا پر آصف زرداری کی بریت مسترد ہوئی۔ جس کسی کو آزاد ہونا ہے تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔ منی لانڈرنگ کیس میں دستاویزی شواہد کو دبایا نہیں جا سکتا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزارت قانون نے 120 احتساب عدالتوں کا پروپوزل بنا لیا ہے، اس کیلئے مرحلہ وار آگے بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے نیب عدالتوں کی تجویز وزیراعظم آفس بھیج دی گئی ہے۔
فروغ نسیم نے بتایا کہ وزیراعظم نے نیب عدالتوں کیلئے فنانس ڈویژن کو ہدایات دیدی ہیں۔ 2 سال میں ملک بھر میں 120 احتساب عدالتیں قائم ہوں گی جو 20 سال پرانے کیسز پر تیزی سے فیصلہ دیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں 60 سے 70 احتساب عدالتیں قائم ہوں گی۔ کیسز کم ہو جانے پر ججز کو دیگر کورٹس منتقل کر دیں گے۔