لاہور: (دنیا الیکشن سیل) گلگت بلتستان کے انتخابی حلقہ 9 سکردو 3 سے انتخابی میدان میں صرف 4 امیدوار حصہ لے رہے ہیں، یوں یہ گلگت بلتستان کا سب سے کم امیدواروں والا حلقہ ہے۔
پانچ دفعہ منتخب ہونے والے فدا محمد ناشاد چھٹی مرتبہ قسمت آزمانے میدان میں اتریں گے۔ سکردو شہر کے اہم علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 25 ہزار 562 رجسٹرڈ ووٹرز حق رائے استعمال کریں گے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 13 ہزار 993 جبکہ 11 ہزار 569 خواتین ووٹرز ہیں۔
گلگت بلتستان انتخابات کیلئے سکردو حلقہ 3 میں کل 55 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے 12 مردوں کیلئے اور 11 خواتین کیلئے ہیں جبکہ 32 پولنگ سٹیشن مخلوط ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے فدا محمد ناشاد کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔ فدا محمد ناشاد پانچ دفعہ (1994ء ، 1999ء، 2004ء ، 2009ء ، 2015ء ) میں ممبر گلگت بلتستان اسمبلی بھی رہ چکے ہیں۔
فدا محمد ناشاد 2015ء کے الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ کر گلگت بلتستان اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوئے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فدا محمد ناشاد سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی کے عہدے سے مستعفی ہوئے بغیر 2020ء کا الیکشن پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر لڑ رہے ہیں۔
فدا محمد ناشاد کے پارٹی تبدیل کرنے کے بعد مسلم لیگ ن کا کوئی متبادل امیدوار سامنے نہیں آیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیر وقار علی کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔
وزیر وقار پہلی بار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ سکردو حلقہ 3 میں دو امیدوار منظور احمد اور وزیر محمد سلیم آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں۔ آزاد امیدوار وزیر محمد سلیم جو حلقے میں سیاسی جوڑ توڑ اور سماجی خدمات کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ 2015ء کے انتخابات میں مجلس وحدت المسلمین کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر دوسرے نمبر پر رہے۔
یہ حلقہ سکردہ شہر کے اہم علاقوں حسین آباد، مہدی آباد، وادی گلتری، گول، کتی شو، غاسنگ، سرمیک، تھورو، چھٹ پا، غوڑو اور نرو پر مشتمل ہے۔ وادی گلتری ناصرف حلقہ نمبر 9 سکردو 3 کی سب سے بڑی وادی ہے بلکہ اس حلقے کی سب سے بڑی ڈویژن بھی ہے۔
گلتری ڈویژن کے ووٹ بھی حلقے میں 5 ہزار سے زائد ہیں، البتہ اس ڈویژن سے کوئی بھی امیدوار انتخابات میں حصہ نہیں لے رہا۔ ضلع سکردو کے اس حلقے کی کل آبادی 54 ہزار سے زائد ہے اور یہاں کی اہم برادریوں میں سادات، وزیر، شینا، سپیکنگ اور پُشتنی شامل ہیں۔