لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ق) کے قائدین چودھری برادران کی درخواستوں کی سماعت کے دوران نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مکمل اور اصل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور کیس کی تفصیل پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ چودھری برادران کے پاس سیاست شروع کرنے کیلئے ایک روپیہ بھی نہیں تھا۔ پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ نے ڈھائی ارب کی ٹی ٹیز لگوائیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چودھری شجاعت حسین نے 1985ء میں سیاست کا آغاز 9 لاکھ روپے قرض لے کر کیا لیکن وہ اس وقت اڑھائی ارب روپے کے مالک ہیں۔
چودھری پرویز الہیٰ نے 7 لاکھ روپے قرض لے کر سیاست کا آغاز کیا تاہم اس وقت وہ ساڑھے 6 ارب روپے کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ چودھری برادران کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
عدالتی استفسار پر ڈی جی نیب نے بتایا کہ 2017ء میں چیئرمین نیب نے پرانے کیسز مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ نیب کے افسر کو اجازت کے بغیر بولنے پر عدالت نے واضح کیا کہ آپ کو اور ڈی جی کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دوں گا۔ چودھری برادران کے وکیل نے بتایا کہ عدالت نے نیب سے کیس کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا۔
عدالت نے کیس کی مکمل تیاری کے ساتھ پیش نہ ہونے پر ڈی جی نیب پر اظہار برہمی کیا اور 17 دسمبر کو کیس کا مکمل اور اصل ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ چودھری برادران کے اثاثوں کی تفصیل ہائیکورٹ میں جمع کرا دی ہے۔