نیویارک: (دنیا نیوز) پاکستانی مندوب نے جنرل اسمبلی میں بھارت کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خود اقلیتوں کے حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزی کرنے والا ملک ہے، دوسروں پر الزام تراشی کی بجائے اپنے ملک میں اقلیتوں کے حقوق پر توجہ دے۔
پاکستانی مندوب ذوالقرنین چھینہ نے بھارتی مندوب اشیش شرما کے دعویٰ جس میں انہوں نے کہا کہ ضلع کرک کے حکام مندر میں آگ لگنے کے واقعہ کو دیکھتے رہے اور کچھ نہیں کیا، پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جواب دینے کے اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ بھارت نے دوسرے ملک میں اقلیتوں کے حقوق پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ بھارت خود اقلیتوں کے حقوق کی سب سے زیادہ اور مستقل خلاف ورزی کرنے والا ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان میں واضح فرق کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کرک میں مندر میں آگ لگانے والوں کو فوری گرفتار کیا گیا ، مندر کی مرمت کے احکامات جاری کیے گئے ، اعلی سطح پر عدلیہ اور سیاسی قیادت نے اس واقعہ کا نوٹس لیا اور مذمت کی لیکن بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک کے کھلم کھلا اقدامات کیے جاتے ہیں اور وہاں اقلیتیں ریاستی جبر میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ذوالقرنین چھینہ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں بھارتی حکومت کے متنازع شہریت، بھارتی شہریوں کی قومی رجسٹر (این آر سی)، 2002ء میں گجرات میں قتل عام، مسلم مخالف 2020ء دہلی پوگرام، 1992ء میں بابری مسجد کو شہید کرنے اور اس کے مجرموں کو بھارتی عدالت کی جانب سے بری کرنے، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرانا، لو جہاد اور گاؤ رکھشک اور مغربی بنگال کے مسلمانوں کو لکڑی کے کیڑے قرار دینا اور بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی اور ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کی اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کے حقوق کی منظم خلاف ورزیوں اور تشدد کی مثالیں بھری پڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت نے فروری 2020 میں دہلی قتل عام کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے لانا تو درکنار اس کی مذمت تک نہیں کی۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی اور ا متیازی سلوک کے باعث بھارت انسانی حقوق کے مسئلے پر دعویداری حیثیت کی پوزیشن میں نہیں ہے لہذا بھارت کو دوسروں پر الزام تراشی کی بجائے اپنے ملک میں اقلیتوں کے حقوق پر توجہ دینی چاہیے۔