لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے کھوکھر برادران کی اراضی کا قبضہ واپس کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کھوکھر پیلس کو مسمار کرنے سے روکتے ہوئے اے ڈی سی آر کا حکم معطل کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں کھوکھر پیلس گرانے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ کھوکھر پیلس کو نہیں، ملحقہ دیوار کو گرایا۔ چف جسٹس قاسم خان نے کہا آپ وہ قانون بتائیں جس کے تحت دیوار مسمار کی، پریشان نہ ہوں سب کو سن کر فیصلہ ہوگا، جو قانون پیش کیا گیا اس میں مسمار کرنے کا اختیار کہاں دیا گیا ؟ تجاوزات سے متعلق قانون کیا کہتا ہے ؟ سرکاری وکیل نے کہا یہ غیر قانونی جگہ پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ قبضہ کی جگہ اور تجاوزات میں کیا فرق ہے ؟ کیوں نہ درخواست گزار کو 10 لاکھ کا جرمانہ کر دیں، 10 لاکھ جرمانہ کی رقم مسجد میں جمع کرائیں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سول کورٹ کا فیصلہ آپ نے اب پیش کیا، صبح کیوں نہیں دیا ؟ وکیل نے کہا کہ سرکاری وکیل کو دیکھنا چاہتا تھا یہ کس طرح مس گائیڈ کرتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ سول کورٹ کا آرڈر صبح پیش کیا ہوتا تو اتنا وقت ضائع نہ ہوتا، کوئی عدالت حکم امتناع جاری کرتی ہے تو اس کی خلاف ورزی برداشت نہیں، عدالتی حکم امتناع پر عمل کرانا عدالتوں کا کام ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے کھوکھر برادران کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے فریقین کو سول کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔