اسلام آباد: (ویب ڈیسک) صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ فرانس کی حکومت اورقیادت انتشاراورتعصب کو جنم لینے والے اقدامات کی بجائے عوام کومتحد رکھنے والے اقدامات کر ے کیونکہ ایسا نہ کرنے سے جونقصان ہوگا وہ برسوں پرمحیط ہوگا، انسانیت کو مذموم مقاصد کی تکمیل کی بجائے مسجد اورگرجاگھروں کے پیغام کیلئے استعمال کرنا چاہئیے کیونکہ حضرت محمدۖ اورحضرت عیسی علیہ سلام نے لوگوں کے درمیان عداوت نہیں بلکہ امن کاپیغام دیا ہے۔
ایوان صدرمیں وزارت مذہبی واقلیتی اموروبین المذاہب ہم آہنگی اورامپلی مینٹیشن مینارٹیز فورم کے زیراہتمام مذہبی آزادیوں اوراقلیتوں کے حقوق کے حوالہ سے بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے بین المذاہب ہم آہنگی اورپرامن بقائے باہمی کے بارے میں اسلامی تاریخ سے متعدد حوالے دئیے اورکہاکہ پیغمبراسلام ﷺ اورخلفائے راشدینؓ کے ادواربین المذاہب ہم آہنگی کے حوالہ سے مثالی ادوارکی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کا مکمل احاطہ کیاگیاہے۔
انہوں نے برصغیرپاک وہند میں رہنے والے اقلیتی مسلمانوں کی تاریخی جدوجہد پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناحؒ کے اقلیتوں کے بارے میں فرمودات ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ پاکستان کاآئین ملک میں رہنے والی تمام اقلیتوں کے حقوق کاضامن ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئین کا آرٹیکل 20، 21، 25 اور آرٹیکل 27 اقلیتوں کے حقوق کومکمل تحفظ فراہم کررہاہے۔ اس وقت قومی اسمبلی میں اقلیتی ارکان کی تعداد10 اورسینیٹ میں 4 ہے، پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کوآئینی طورپرتحفظ فراہم کیاگیاہے۔ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اوربین المذاہب وبین الثقافتی ہم آہنگی کیلئے ہم اپنی جدوجہد اورکوششیں جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم عمران خان اورپاکستان کی حکومت اس حوالہ سے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مینارٹیز کمیشن اورکئی کمییٹوں کی سطح پرکام ہورہاہے،تاہم ضرورت اس امرکی ہے کہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اوربین المذاہب وبین الثقافتی ہم آہنگی کیلئے کاوشوں کو نچلی سطح تک وسعت دی جائے۔پاکستان اس حوالہ سے ایک نئے دورمیں داخل ہورہاہے۔ ماضی میں نفاق اورپولرائزیشن سے ملک کونقصان ہواہے۔
صدرمملکت نے بھارت میں انتہاپسندانہ ہندوقوم پرست نظریات کے زیراثر کئے جانیوالے فیصلوں اوراس سے پیداہونے والی صورتحال کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میں اکثریت کے حق میں اوراقلیتوں کے خلاف قوانین تبدیل کئے جارہے ہیں جس سے صورتحال خراب ہورہی ہے، یہ ایک خطرناک رحجان ہے اوراس سے اقلیتوں کے قتل عام کی طرف رحجان قایم ہوسکتاہے۔بھارت کی پارلیمان میں مسلمانوں کی صرف دوفیصد نمایندگی ہے۔
صدر نے آزادی اظہاررائے کی آڑ میں مقدس شخصیات کی توہین کے سدباب کیلئے جامع بین الاقوامی اقدامات اورلائحہ عمل کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس حوالہ سے واضح پیغام دیا ہے کہ ناموس رسالت کے معاملہ پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، مسلمان اپنے پیغمبرۖ سے بے پناہ، محبت اورعقیدت رکھتے ہیں۔ جس طرح مغرب میں ہالوکاسٹ سے متعلق قانون سازی کی گئی ہے اسی طرح اسلام اوردیگرمذاہب کی مقدس شخصیات کی عزت وتکریم کے معاملہ کواہمیت دینا چاہئیے۔
صدرمملکت نے کہاکہ دنیا کو اپنی توانائیاں ماحولیاتی تبدیلیوں، غربت، بالادستی اوراستحصال کے خاتمہ پرمرکوزرکھنا چاہئیے، انسانیت کو مزموم مقاصد کی تکمیل کی بجائے مسجد اورگرجاگھروں کے پیغام کیلئے استعمال کرنا چاہئیے کیونکہ حضرت محمدۖ اورحضرت عیسی علیہ سلام نے لوگوں کے درمیان عداوت نہیں بلکہ امن کاپیغام دیا ہے۔