اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر کل سماعت مکمل ہونے کا امکان ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کے حوالے سے پاکستان اور آئرلینڈ کا آئین ایک جیسا ہے، آئرلینڈ میں بھی انتخاب خفیہ بیلٹ سے ہوتا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کی بار کونسلز کے دلائل نہ سننے کی استدعا مسترد کر دی۔
سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے دلائل میں آئرلینڈ کے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئرلینڈ میں ایوان زیریں میں ووٹنگ کا خفیہ ہونا لازم ہے، ہم یہاں ایوان بالا کی بات کر رہے ہیں، یہ درست ہے کہ ووٹر کا حق اوپن بیلٹ نہیں ہوسکتا، آئین شہریوں کے ووٹ کے تقدس کا ضامن ہے۔
رضا ربانی نے دلائل دیئے کہ جن آئرش انتخابات کا حوالہ دیا گیا وہاں خفیہ ووٹنگ کا مکمل تقدس برقرار ہے، ایوان بالا یا زیریں کا مسئلہ نہیں، ووٹ کے خفیہ ہونے کا معاملہ ہے، متناسب نمائندگی کا مطلب یہ نہیں کہ اسمبلی کی اکثریت سینیٹ میں بھی ملے، متناسب نمائندگی نظام کے تحت سیٹیوں کی تعداد میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پیسے لینے والا ووٹنگ سے پہلے کرپشن کر چکا ہوتا ہے، جہاں ووٹوں کی خرید و فروخت ہوگی قانون اپنا راستہ بنائے گا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اگر معاہدہ ہو کہ آدھی رقم ووٹ ڈالنے کے بعد ملے گی تو پھر کیا ہوگا، ووٹ ڈالنا ثابت ہوگا تو ہی معلوم ہوگا رقم الیکشن کے لئے دی گئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ قانون مکمل طور پر معصوم اور اندھا ہوتا ہے، قانون پر بدنیتی سے عمل ہو تو مسائل جنم لیتے ہیں، عام شہریوں کے لیے ووٹ کا خفیہ رہنا ضروری ہے، قانون میں جو درج ہے۔ پیپلزپارٹی کے وکیل رضا ربانی نے کہا کہ کرپشن ووٹنگ سے پہلے ہوتی ہے، اس کے لیے ووٹ دیکھنے کی ضرورت نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ایسا طریقہ بھی بتا دیں ووٹ دیکھا بھی جائے، سکریسی بھی متاثر نہ ہو۔
سپریم کورٹ نے رضا ربانی، پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے فاروق ایچ نائیک، مسلم لیگ ن کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ، پاکستان بار اور سندھ بار کونسل کو کل آدھے گھنٹے میں دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔