اسلام آباد: (دنیا نہوز) پاکستان نے افغانستان میں امن عمل کو دوبارہ منظم کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمع کرائے گئے ایک بیان میں عالمی ادارے میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے امن مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے والوں کی کوششوں اور جنگ سے تباہ حال ملک میں سیاسی مفاہمت روکنے سے خبردار کیا ہے ۔
پاکستانی مندوب نے تمام فریقوں پر زور دیاکہ وہ تشدد میں کمی کے لئے کام کریں کیونکہ اس سے افغانستان کے اندر اور باہر امن عمل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے ہاتھ مضبوط ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں انسانی حقوق اور جمہوریت کے تحفظ کے تناظر میں امن معاہدے کو ناکام بنانے اور افغان سرزمین کو اس کے ہمسائیوں کے خلاف استعمال کرنے کے خواہاں عناصر کا راستہ روکنا چاہیے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ دہشت گردی نے افغانستان اور اس کے ہمسایہ ممالک پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔ پاکستان بین الاقوامی برادری کے اس عزم سے اتفاق کرتا ہے کہ وہ القاعدہ ، داعش یا دیگر عسکریت پسند گروہوں کو افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
انہوں نے واضح طور پر بھارت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آج دہشت گردی پر واویلاکر رہے ہیں وہی لوگ افغانستان میں دہشت گردی کو جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات افسوس ناک ہے کہ سلامتی کونسل کو دہشت گردی کی معاونت کرنے والوں سے متعلق ثبوتوں کو زیر غور لانے سے روک دیا گیا۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ امن عمل کو یقینی بنانے کے لیے متعدد چیلنجز اور متواتر ناکامیوں کے باوجود افغان فریقین کو جہاں سیاسی تصفیہ کے حصول کی ممکنہ کوششیں کرنا ہوں گی وہیں امن عمل کے مخالفین کو مذاکرات کی میز پر لانے سے پیشگی سیاسی تصفیہ کے امکانات کم ہو جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن عمل کی کوششوں کے تحت گذشتہ سال امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے آغاز اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے اور اس کےبعد انٹرا افغان مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی اور اس سلسلے میں پاکستان افغانستان میں کسی بھی جامع سیاسی تصفیہ کے لیے افغان راہنمائوں اور طالبان کے درمیان اتفاق رائے کی حمایت کرے گا ۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ افغان شہریوں کو کسی بھی بیرونی مداخلت کے بغیر اپنی منزل کا تعین کرنے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا چاہیے۔