راولپنڈی: (دنیا نیوز) آئی ایس پی آر کے مطابق پونچھ کراسنگ پوائنٹ پر پاک بھارت بریگیڈ کمانڈرز کی سطح پر اہم فلیگ میٹنگ ہوئی ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان اور بھارت کے بریگیڈ کمانڈرز کی سطح پر فلیگ میٹنگ راولا کوٹ پونچھ کراسنگ پوائنٹ کا مقام چنا گیا تھا۔
دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی اس فلیگ شپ میٹنگ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر تعین شدہ نکات پر عملدرآمد کیلئے لائحہ عمل کا جائزہ لیا گیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل دونوں ممالک کی فوج کے ڈی جی ایم اوز کا گزشتہ ماہ ہاٹ لائن پر رابطہ ہوا تھا، جس میں دونوں جانب سے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطے سے متعلق کہا تھا کہ ہر کوئی امن کا خواہش مند ہے۔ فائر بندی برقرار رکھنا پہلا قدم ہے۔ ایل او سی پر پانچ سو میٹر کے اندر کوئی نئی دفاعی تعمیرات نہیں ہونگی، کسی پوسٹ کو براہ راست ہدف بھی نہیں بنایا جائے گا۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیا کامران خان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ بھارت کےساتھ سیز فائر مفاہمت 2003ء کےاقدامات کا تسلسل ہے۔ 2003ء سیز فائر کے بعد ایل او سی کی خلاف ورزی کم ہو گئی تھی۔ 2003ء سے 2021 میں 13627 بار لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی گئی ان خلاف ورزیوں میں 310 شہری شہید ہوئے، 1602 زخمی ہوئے، 2003ء سے 2013 کے دوران 1062 خلاف ورزی کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہر کوئی امن کا خواہشمند، پاک بھارت فائر بندی برقرار رکھنا پہلا قدم ہے: ترجمان پاک فوج
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ترجمان افواج پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت کےساتھ پہلے ہی ہاٹ لائن میکنزم کا سسٹم موجود ہے، دونوں ڈی جی ایم اوزطے شدہ وقت اور فریکوئنسی پر بات کرتے ہیں۔ اسی نظام کے تحت یہ مذاکرات چل رہے تھے۔ 2017ء میں بھی سیز فائر خلاف ورزیاں روکنےکی کوشش کی گئی تھی دونوں طرف سے2003 ء کےاقدامات کےنفاذ پر اتفاق کیاگیا۔
انہوں نے کہا کہ اقدام صرف لائن آف کنٹرول اورورکنگ باؤنڈری کی حد تک ہے جتنے بھی برے حالات ہوں، ہاٹ لائن رابطہ کھلا رہتا ہے، امن کے لیے اقدامات کرتے رہیں گے جن سے اعتماد بحال ہو گا۔ ایل او سی پر500 میٹرکے اندر کوئی نئی دفاعی تعمیرات نہیں ہونگی۔ سیزفائرکے دوران کسی کی پوسٹ کوبراہ راست ہدف نہیں بنایا جائے گا، ایل او سی پر کسی بھی مسئلے کو لوکل کمانڈر حل کریں گے۔
میجر جنرل بابر افتخار کا مزید کہنا تھا کہ ڈپلومیٹ سطح پر تو رابطے برقرار رہتے ہیں یہ ملٹری ٹوملٹری رابطہ ہے، کسی بیک ڈورڈپلومیسی کا نتیجہ نہیں آگے کیا ہوگا۔ اس پر فی الحال کوئی رائے نہیں دینی چاہیے۔
ترجمان افواج پاکستان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کے مثبت نتائج پر کوئی دو رائے نہیں ہر کوئی امن کا متمنی ہے، اسی سمت میں چلیں گے پہلا قدم یہی ہے کہ فائر بندی کو برقرار رکھا جائے۔