حکومت اور اپوزیشن میں پاکستان کے مفادات پر اتفاق رائے ہونا چاہیے، فواد چودھری

Published On 28 June,2021 04:45 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں پاکستان کے مفادات پر اتفاق رائے اور یکسانیت ہونی چاہیے۔ وزیراعظم عمران خان کو ہر ادارے کی بنیاد سے ایک عمارت کھڑی کرنا پڑ رہی ہے، ہم اپنے اداروں کو مضبوط بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات ونشریات کو دنیا میں پاکستان کے بیانیہ کے فروغ کے قابل بنائیں گے۔ ماضی میں وزارت اطلاعات کے ماتحت اداروں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں سے ان کو تباہ کیا گیا۔ پی ٹی وی، اے پی پی اور ریڈیو پاکستان کو اگست تک جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر فواد چودھری نے وزارت اطلاعات و نشریات کی کٹوتی کی تحریکوں پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ وہ اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے بحث کے دوران اہم اموراٹھائے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایکسٹرنل پبلیسٹی ونگ کی بات کی گئی، یہ درست ہے کہ ونگ کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس کی وجہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی، میں نے اس ونگ سے دریافت کیا کہ کیا مغرب میں ہمارے بیانیہ کے حوالے سے کوئی کتاب لکھی گئی، عالمی سطح پر کوئی ایسی فلم بنائی گئی جس میں ہمارا نکتہ نظر واضح ہو، اس کا جواب نفی میں تھا۔ اس کے علاوہ عالمی اخبارات اور انٹرنیشنل میڈیا پر پاکستان کے بیانیہ کی تشہیر کے حوالے سے بھی بیان نفی میں تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کے ایکسٹرنل پبلسٹی ونگ کا سالانہ بجٹ ساڑھے چار کروڑ روپے جبکہ اس کے مقابلے میں ہندوستان کا بجٹ 21کروڑ روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں جو انفولیب پکڑی گئی وہاں 845 سے زائد جعلی ویب سائٹس پاکستان کے خلاف مسلسل پروپیگنڈہ کر رہی تھیں۔ عالمی میڈیا کو پاکستان کے بارے میں جھوٹی خبریں دی جارہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد پر سوال اٹھائے جارہے تھے، بلوچستان میں سب نیشنل ازم کو فروغ دیا جارہا تھا۔ اس کے علاوہ تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے دوران الہ آباد سے 3 لاکھ ٹویٹ کئے گئے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے خلاف کس قسم کی جنگ لڑی جارہی ہے۔ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ موجودہ دور ” وار آف اوپنین ” ہے۔ یہ اصل جنگ ہے اور یہ پاکستان کی جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری بات یہ ہے کہ ہم یہاں تک کیوں پہنچے، پچھلی حکومتوں نے مسلسل وزارت اطلاعات و نشریات کے اداروں میں اپنے کارکنوں کو بھرتی کیا، صرف پی ٹی وی کے اندر 2200 ملازمین دس سالوں میں بھرتی کئے گئے، انہیں پہلے ڈیلی ویجز پر بھرتی کیا گیا جبکہ بعد ازاں ایک کمیٹی بنا کر انہیں مستقل کردیا گیا۔ ان کی تنخواہوں کا بجٹ 32 کروڑ روپے ہے، ان بھرتی کئے گئے افراد میں 5 فیصد بھی کام کرنے والے نہیں، اس طرح پی ٹی وی کا بھٹہ بٹھایا گیا اور اسی طرح ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کا ادارہ بھی پورا بیٹھ گیا۔

 

Advertisement