اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم نے کہا ہے کہ چین نے ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا، پاکستان کسی دباؤ پر چین سے تعلقات تبدیل نہیں کرے گا، خطے میں چین اور امریکا میں اختلافات کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں، دوست ملک سے اقتصادی، تجارتی اور سیاسی تعلقات مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں، سی پیک کا اگلا مرحلہ پاکستان کیلئے بہت حوصلہ افزا ہے، امید ہے چینی صنعت سی پیک کے خصوصی زونز کی طرف متوجہ ہوگی، پاکستان میں لیبر سستی ہے، امید ہے چینی صنعتکار متوجہ ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین کو کمیونسٹ پارٹی کی 100 سالہ تقریبات پر مبارکباد دیتا ہوں، پاکستان میں چینی صدر کو جدید دور کا سیاستدان سمجھا جاتا ہے، چینی صدر کی کرپشن کیخلاف جنگ سے پاکستانی متاثر ہیں، چینی صدر کی انسداد بدعنوانی مہم مؤثر اور کامیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین تعلقات انتہائی گہرے اور قریبی ہیں، میڈیا اور ثقافتی تعلقات اتنے قریبی نہیں جتنے سیاسی تعلقات ہیں، آج کی ملاقات کا مقصد میڈیا رابطوں کو فروغ دینا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ چین کا بڑی تعداد میں لوگوں کو غربت سے نکالنا بڑا کارنامہ ہے، چین نے چند سالوں میں 70 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا، چین نے غربت کے خاتمے کا اعلان کیا جو غیر معمولی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں کسی نظام میں تبدیلی بہت مشکل ہے، کمیونسٹ پارٹی کی کامیابی طویل مدت منصوبہ بندی ہے، انتخابی جمہوریت میں صرف 5 سال کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے، ہم چین سے زراعت کے شعبے میں تعاون کے خواہاں ہیں، پاکستان زرعی ملک ہے اور ہم چین سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ چینی صدر اور وزیراعظم نے دیہات کی سطح سے جدوجہد شروع کی، چینی صدر اور وزیراعظم 30 سالہ جدوجہد سے اس مقام تک پہنچے ہیں، امریکی صدر کو اس قسم کی سخت محنت اور جدوجہد سے نہیں گزرنا پڑتا، چینی قیادت جب اعلیٰ عہدے پر پہنچتی ہے تو انہیں تجربہ حاصل ہوچکا ہوتا ہے، چینی قیادت نظام کو مکمل سمجھتی ہے، انہیں پتہ ہوتا ہے نچلی سطح پر لوگ کیسی زندگی بسر کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ چین غربت کے خاتمے میں کامیاب رہا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کوکبھی کم نہیں کرے گا، جتنا بھی دباؤ ہو ہمارے تعلقات تبدیل نہیں ہوں گے، سی پیک سے اقتصادی مستقبل وابستہ ہے، تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں، سنکیانگ کے حوالے سے مغربی میڈیا اور چین کے مؤقف میں فرق ہے، ہم چینی مؤقف کو تسلیم کرتے ہیں، کشمیر سمیت دنیا میں ناانصافی کے متعدد واقعات ہوئے مگر کوئی توجہ نہیں دیتا، کشمیر کے حوالے سے مغربی میڈیا میں بہت کم کوریج ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ملک ترقی کرتا ہے اس کا کھیلوں کا شعبہ بھی ترقی کرتا ہے، جب ادارے مضبوط ہوتے ہیں تو اس ملک کے کھیل کو بھی فروغ ملتا ہے۔