بہاولپور: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے۔ گاڑیاں اور موٹر سائیکل خریدنے کے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اب ہم کسانوں کی مدد کریں گے، اس سے ملک خوشحال ہوتا جائے گا۔
وزیراعظم کا بہاولپور میں کسان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کسانوں کو یقین دلاتا ہوں کہ میں آپ کر کوئی احسان نہیں کر رہا، میرا فرض ہے اپنے کسانوں کی ملک میں خوشحالی لانے کے لیے مدد کروں۔ وفاق اور پنجاب حکومت ہر وقت کسانوں کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو ہیلتھ کارڈ دینے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ جب سیاست میں آنے کا سوچ رہا تھا، تب سے ہیلتھ کارڈ میرا پلان تھا۔ میری خواہش تھی ہرغریب کے پاس ہیلتھ کارڈ ہو۔ والدہ کو جب کینسر تھا تو بڑی مشکلات دیکھیں۔ شوکت خانم ہسپتال میں 70 فیصد غریب مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ آج خیبر پختونخوا میں ہر خاندان کے پاس ہیلتھ کارڈ ہے۔ یونیورسل ہیلتھ انشورنس امیر ملکوں میں بھی نہیں، اس سال کے آخر تک پنجاب کے تمام شہریوں کو ہیلتھ کارڈ مل جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسان کارڈ سے کسانوں کو کھاد، بجلی اور کیڑے مار ادویات میں سبسڈی دیں گے۔ خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور بلوچستان حکومت سے بھی کسان کارڈ دینے کی بات کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ اس وقت ہمارا چیلنج ہے۔ مشین امپورٹ کرتے ہیں تو ڈالر بیرون ملک جاتے ہیں۔ ڈالر کی کمی ہونے سے ہمیں پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔ جو چیزیں بیرون ملک سے منگواتے ہیں، وہ پاکستان میں بنائی اور اگائی جا سکتی ہیں، ہمیں ملک میں ریسریچ کو بڑھانا ہوگا۔
انہوں نے اس موقع پر پاکستان کے دیرینہ دوست ملک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین نے مدینہ کی ریاست کے اصول اپنائے اور ستر کروڑ لوگوں کو پہلے غربت سے نکالا، آج چین دنیا کی سب سے بڑی پاور بننے جا رہا ہے لیکن بھارت میں غربت کی انتہا ہے، وہاں چھوٹا سا طبقہ امیر ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ملک تباہ ہو گیا لیکن یہاں گاڑیاں خریدنے کے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ سب سے زیادہ موٹر سائیکل دیہات میں فروخت ہوئیں۔ ڈیڑھ سال ملک کو استحکام کی طرف لائے، ماشاء اللہ پاکستان اب ترقی کی جانب گامزن ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا وژن کسانوں کی آمدن کو دگنا کرنا ہے۔ کسانوں کی آمدن میں اضافے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ کسان جتنی پیداوار کریں گے، مہنگائی اتنی کم ہوگی۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں طاقتور شوگر ملز مالکان ہیں کیونکہ پاکستان میں قانون نہیں طاقت کی حکمرانی رہی۔ شوگر ملز مالکان کاشتکاروں کو اصل قیمت نہیں دیتے تھے جبکہ طاقتور ملک میں بڑا نفع کما رہا تھا۔ ہم نے شوگر ملوں کے لیے قانون پاس کروایا۔ ہماری حکومت میں کسانوں کو پوری قیمت ملی۔