لاہور: (دنیا نیوز) گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے دست درازی کا معاملہ، پولیس نے راوی روڈ، بادامی باغ، لاری اڈا اور شفیق آباد کے علاقوں میں چھاپے مار کر 15 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
حراست میں لیے گئے افراد کو تھانے منتقل کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ پولیس نے 16 سے 30 سال عمر کے نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کے موبائل نمبرز کی 14 اگست کی لوکیشن ٹریس کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کو ویڈیوز میں نظر آنے والے افراد سے میچ کیا جائے گا۔ حراست میں لیے گئے افراد کو تھانہ لاری اڈا منتقل کیا گیا ہے۔
افسوسناک واقعے کے روز پولیس رسپانس کی تحقیقات کیلئے ایڈیشنل آئی جی راؤ سردار علی خان کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی۔ کمیٹی میں ڈی آئی جی یوسف ملک اور اے آئی جی اطہر اسماعیل بھی شامل ہیں۔ آئی جی پنجاب نے کمیٹی کو 3 ٹی او آرز پر انکوائری کا حکم دیا ہے۔
پہلا یوم آزادی پر گریٹر اقبال پارک میں کتنے سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے ؟ دوسرا پولیس کا واقعہ پر کیا ردعمل کیا تھا ؟ اور تیسرا یہ کہ واقعہ کے بعد ایف آئی آر کا اندراج تاخیر سے کیوں ہوا؟۔
کمشنر کیپٹن (ر) عثمان اور سی سی پی او لاہور غلام محمد ڈوگر نے متاثرہ لڑکی سے ملاقات کر کے انصاف کی یقین دہانی کرائی۔ ڈی آئی جی آپریشنز ساجد کیانی نے بھی عائشہ اکرم سے ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کی بہادری دوسری بیٹیوں کیلئے مشعلِ راہ ہے، واقعے میں ملوث افراد کو نشانِ عبرت بنایا جائے گا۔