اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدر ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پاکستان اور چین کے تعلقات میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش میں ناکام ہو گا۔
سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا، صدر ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں میں بلاول بھٹو زرداری اور شاہد خاقان عباسی بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک ہوئے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا۔ اپوزیشن اراکین بینرز اٹھا کر اسپیکر ڈائس کے آگے آ گئے۔
اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو کر اپوزیشن نے گو نیازی گو کے نعرے لگائے اور میڈیا کی آزادی اور معاشی قتل بند کرو کے نعرے لگائے اور اسی دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے عارف علوی کا کہنا تھا کہ چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی، اسد قیصر ، وزیراعظم پاکستان عمران خان سمیت معزز پارلیمان اور مہمان گرامی کو تیسرے پارلیمانی سال کی تکمیل سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، دعا گو کہ پاکستان میں جمہوری اقدار اور برداشت کی روایات فروغ پائیں۔
مقبوضہ کشمیر سے متعلق بات کرتے ہوئے عارف علوی کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان کے ہرمثبت قدم کا منفی جواب دیا، کشمیر کے حوالے سے پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔ بھارت کئی دہائیوں سے کشمیریوں کی نسل کشی اورانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کررہا ہے، وزیراعظم نے خود کوکشمیرکا سفیرکہا، عمران خان نے موثراندازمیں دنیا میں بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا۔ بھارت نے جب فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تومنہ توڑجواب دیا گیا۔ پائلٹ کوخیرسگالی کے جذبے واپس بھیجا اس کوبھی غلط اندازدیا گیا۔ بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندتوا پالیسی سے علاقائی سالمیت کوبہت خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کچھ بھی کر لے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو مکمل کریں گے، ان کی تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔ بھارت کئی سالوں سے تخریب کاروں کا سہولت کاربنا ہوا ہے۔ بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری پرعالمی میڈیا کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔
افغانستان کی صورتحال سے متعلق بات ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان انسانی بنیادوں پرافغانستان کی مدد کررہا ہے۔ دنیا نے افغانستان میں پاکستان کی پالیسی کوسراہا۔ طالبان رہنماؤں کے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔ دنیا کوپاکستان پر بلاوجہ تنقید کے بجائے عمران خان کی شاگردی اورمریدی اختیارکرنی چاہیے، کھربوں ڈالر خرچ اور لاکھوں لوگوں کو مارنے کے بعد انہیں سمجھ آئی۔
شفاف انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کی شفافیت کے لیے انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے، انتخابی اصلاحات اس شورشرابے میں نہیں ہوسکتی، ای وی ایم سے بہتری آئے گی، ای وی ایم کوسیاسی فٹبال نہ بنایا جائے، ملک کی تقدیرکا مسئلہ ہے، حکومت سمندرپارپاکستانیوں کوووٹ کا حق دینے کے لیے آئی ووٹنگ متعارف کررہی ہے، سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں بجٹ سیشن کے دوران وزیراعظم عمران خان نے معاشی کامیابیوں پر روشنی ڈالی تھی۔ پاکستان ایک نئی سمت پر گامزن ہے، 3 سال کے دوران ملک میں بہت مثبت تبدیلیاں ہوئیں، کورونا کے منفی اثرات کے سبب دنیا کی معیشت سکڑنے لگیں، حکومت کی اچھی پالیسیوں کی بدولت معاشی کارکردگی دیگرممالک کے مقابلے میں بہتر رہی۔ ترسیلات زر 19.4ارب ڈالرتک پہنچ گئے، پاکستان سٹاک ایکسچینج نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ احساس پروگرام کے تحت غریبوں کی مدد کی گئی۔ آسان شرائط پر گھر بنانے کے لیے قرضے دیئے جا رہے ہیں۔ غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں 60 فیصد اضافہ ہوا، موجودہ مالی سال کے 2 ماہ میں ہدف سے زائد ریونیو اکٹھا کیا گیا۔ گزشتہ تین برسوں میں پاکستان نے اندرونی و بیرونی محاذ پر کئی کامیابیاں حاصل کیں۔
انہوں نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کچھ باتیں سن لیں تو سمجھ اورعقل میں آجائیں گی۔ پاکستان میں کاروبارشروع کرنے میں آسانی کے حوالے سے 28درجے بہتری آئی، ایف بی آر نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 18 فیصد سے زائد ٹیکس محاصل اکٹھے کیے، کرپشن کے ناسور، ماضی کی غلط ترجیحات کی وجہ سے ترقی سے محروم اور دنیا سے پیچھے رہ گئے۔ کامیاب جوان پروگرام کے لیے 100 ارب روپے رکھے گئے۔