لاہور: (دنیا نیوز) نواز شریف کے نام پر کورونا ویکسین کے غلط اندراج کے معاملے پر کوٹ خواجہ سعید اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر احمد ندیم اور غفلت کے باعث سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر منیر کو معطل کر دیا گیا۔ محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔
ادھر پنجاب حکومت کی جانب سے بنائی گئی چار رکنی تحقیقاتی ٹیم نے رپورٹ تیار کر کے وزیراعلی پنجاب کو پیش کر دی جس میں تہلکہ خیز انکشافات کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کوررونا ویکسیشن ڈیٹا چوکیدار اور وارڈ بوائے رجسٹرڈ کرتے رہے۔ کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں چار ملازمین نے تسلیم کیا کہ انہوں نے نواز شریف کا ڈیٹا رجسٹرڈ کیا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ اسپتال میں سپروائزری کا فقدان تھا، جس کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا، اسپتال انتظامیہ کی جانب سے سنٹر میں کوئی سینئر سٹاف تعینات نہیں کیا گیا تھا، ڈیٹا رجسٹرڈ کرنے کا ٹاسک اسپتال انتظامیہ نے وارڈ سرونٹ اور چوکیدار کو دیا تھا، کئی ماہ سے چوکیدار اور وارڈ بوائے کوررونا ویکسینیشن کا ریکارڈ نادرا کے پورٹل پر چڑھاتے رہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسپتال میں کسی قسم کا آن لائن یا مینول چیک اینڈ بیلنس موجود ہی نہیں، ایم ایس کا پی اے رانا مظفر کا دوست نوید متعدد بار ملاقات کے لئے آتا رہا اور تعلقات بہتر ہونے پر متعدد شناختی کارڈ رجسٹرڈ کروائے گئے، نوید نے چوکیدار ابوالحسن سے بھی تعلقات بنائے اور ابوالحسن چوکیدار سے کہا کہ اس کے والد کا ریکارڈ رجسٹرڈ کرنا ہے، ابوالحسن چوکیدار نے وارڈ بوائے عادل رفیق کو وٹس ایپ پر ڈیٹا رجسٹرڈ کرنے کو کہا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ ابوالحسن چوکیدار نے وارڈ بوائے عادل رفیق دونوں افراد نے ڈیٹا رجسٹرڈ کرنے کو تسلیم کرلیا، ایم ایس کوٹ خواجہ سعید اسپتال ڈاکٹر احمد ندیم سمیت 9 افسران اور ملازمین کو فوری معطل کرنے کی سفارش کی تھی۔