بہاولپور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو صوبائی دارالحکومت لاہور کے بعد مزید دو کورونا ویکسین کی ڈوز لگ گئیں۔
واضح رہے کہ قائد مسلم لیگ ن کو پہلی کورونا ویکسین 22 ستمبر 2021 کو لاہور کے ایک ہسپتال میں لگائی گئی تھی۔ نواز شریف کے شناختی کارڈ کی تفصیل بھیجنے پر معلوم ہوتا ہے کہ کورونا ویکسین کوٹ خواجہ سعید ہسپتال میں لگائی گئی۔
کورونا ویکسی نیشن کی کے جعلی اندراج کا سلسلہ جاری ہے، لندن میں مقیم سابق وزیراعظم نواز شریف کو سائنو ویک کے بعد کین سائنو کی سنگل ڈوز بھی لگ گئی، نوازشریف کو کین سائنو سنگل ڈوز ویکسین نارووال پبلک سکول سے لگی۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو کورونا ویکسین لگانے سے متعلق ایک خبر سامنے آئی ہے، ضلع بہاولپور کے علاقے خیرپورٹامیوالی میں انہیں تیسری ویکسین کی ڈوز لگائی گئی۔ لیگی قائد کے نام پر سائنو ویک کی آج تیسری ڈوز کی انٹری ہوئی۔
دوسری طرف سابق وزیر اعظم کی جعلی انٹریوں کا سلسلہ محکمہ صحت کے لئے درد سر بن گیا۔ تین بار ملک کا وزیر اعظمُ بننے والے کی تین بار کورونا انٹری کردی گئی، محکمہ صحت نے سر جوڑ لئے۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی تیسری بار جعلی انٹری کردی گئی۔ ان کو سائنو ویک کی ڈوز لگادی گئی، دستایزات نواز شریف کو سائنو ویک کی ڈوز آج 4 اکتوبر کو لگادی گئی۔
یاد رے کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف کے ویکیسن کا جعلی اندراج مذاق بن گیا، 22 ستمبر کو نوازشریف کو سائنو ویک کی پہلی ڈوز خواجہ سعید ہسپتال میں لگائی گئی اور ٹھیک 11 دن بعد کین سائنو سنگل ڈوز لگا کر سابق وزیر اعظم نوازشریف کو لندن بیٹھے ویکسینیٹ کر دیا گیا۔
نوازشریف کی دوسری ڈوز کے پارشل سٹیٹس کے مطابق نواز شریف کو تین اکتوبر کو کین سائنو کی سنگل ڈوز لگائی گئی۔ سنگل ڈوز نارووال کے پبلک سکول میں لگائی گئی۔
دوسری طرف ڈپٹی کمشنر نارووال نبیلہ عرفان کے مطابق پن کوڈ محکمہ صحت کے ملازمین کا ہی استعمال کیا گیا ہے۔ ابتدائی انکوائری میں ہیلتھ سپروائزر میاں ناصر اور ویکسی نیٹر ثاقب ذمہ دار پائے گئے ہیں۔ محکمہ صحت کے دونوں ملازمین کے خلاف تھانہ صدر میں ایف آئی آر درج کروا دی گئی ہے۔ پولیس نے ملزمان کو سی ای او ہیلتھ آفس سے گرفتار کر لیا۔ آئی ڈی کارڈ میاں نواز شریف کا ہی استعمال کیا گیا ہے۔
ادھر نواز شریف کی جعلی انٹری کی خبر چلنے کے بعد محکمہ صحت نے ویب سائٹ سے انٹری کا ڈیٹا ہٹا دیا۔ ذرائع محکمہ صحت کے مطابق دوسری جعلی ڈوز کا کیس ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے گا اور ذمہ داران کے خلاف ایکشن ہو گا۔
دوسری جانب نوازشریف کی پہلی ڈوز لگانے والے افراد کے خلاف محکمہ صحت اور ایف آئی اے کی انکوائری کمیٹی کام کر رہی ہے جس میں تین افراد کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں سے دو افراد گرفتار ہیں۔