اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اٹارنی جنرل خالد جاوید نے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت کرنے کی تصدیق کردی۔
دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجود چیئرمین اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتے رہیں گے۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہو گی، چیئرمین نیب کو ہٹانے کا طریقہ کار نئی ترامیم میں واضح کردیا ہے۔
دوسری طرف دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا ہے کہ آج آرڈیننس کی کمیٹی کے بعد وزیراعظم نے منظوری دی، سیشن جج، ایڈیشنل سیشن، سابق ججز کو بھی نیب کی عدالتوں میں لگایا جائے گا، اسفند یار ولی کیس میں محترمہ شہید کا میں وکیل تھا، ریمانڈ کونہیں چھیڑا گیا، ٹرائل کورٹ کو ضمانت کا اختیار دیا گیا ہے، مختلف دفعات کی وجہ سے بزنس مین کوہراساں کیا جاتا تھا انہیں تبدیل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کوضد کے بجائے بڑے دل کا مظاہرہ کر کے خود ہی ہٹ جانا چاہیے تھا، شہبازشریف کے ساتھ خواجہ آصف بیٹھتے ہیں انہیں اپوزیشن لیڈر کا موقع دینا چاہیے۔
مشیر برائے پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف اس وقت کوئی مقدمہ نہیں ہے، الیکشن کمیشن میں سب سے زیادہ سکروٹنی پی ٹی آئی کی ہوئی، الیکشن کمیشن میں دوسری جماعتوں نے رسیدیں نہیں دی ان کے خلاف کچھ نہیں ہورہا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشاورتی عمل تک موجودہ چیئرمین ہی عہدے پربرقراررہیں گے، 90دن تک مشاورت کا عمل مکمل کرلیا جاتا ہے۔ چیئرمین نیب کوہٹانے کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرنا ہوگا۔
اُدھر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں شہبازشریف سے ہی مشاورت کی جائے گی، اس وقت تک شہبازشریف سے رابطہ نہیں ہوا، قانون کہتا ہے اپوزیشن لیڈرسے مشاورت کرنی ہے، اپوزیشن لیڈرسے مشاورت کوئی بری بات نہیں۔ ایشوتب بنے گا جب آئین کی خلاف ورزی ہوگی، اس میں کسی قسم کی کوئی آئین کی خلاف ورزی نہیں ہورہی۔ اگرمعاملے میں ڈیڈ لاک ہوا توپارلیمانی کمیٹی کومعاملہ ریفرکیا جائے گا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ جو نئی ترمیم لا رہے ہیں اس میں اپوزیشن کو ایشو بنانے کا موقع نہیں ملے گا، نئے آرڈیننس میں ناقابل توسیع کا لفظ ہٹایا جارہا ہے، اپوزیشن سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک رہا توموجودہ چیئرمین برقراررہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پرنیب ترمیمی آرڈیننس کا ڈرافٹ تیارکرلیا، ٹیکس کیسزکونیب ڈیل نہیں کرے گا، ایف بی آرمیں جائیں گے، جب تک چیئرمین نیب نئے نہیں آئے پرانے چیئرمین کام کریں گے۔
اس معاملے پر دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ چیئر مین نیب کی تقرری کے حوالے سے آئین اور قانن کے مطابق فیصلہ کریں گے، یہ ایک آئینی عمل ہے اور اس پر عمل آئین اور قانون کے مطابق ہی ہونا چاہیے۔ میرے ساتھ حکومت کی جانب سے کسی بھی سطح پر رابطہ نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کے آرڈیننس کا مسودہ مکمل ہوگیا ہے لیکن آج کابینہ میں بحث نہیں ہوئی، حزب اختلاف کو اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنا چاہیے تاکہ ہم مشاورت کرسکیں، شہبازشریف خود نیب کے ملزم ہیں، شہبازشریف سے مشاورت کا مطلب چورسے پوچھنا ہے، اگلے چیئرمین کی تعنیاتی کے لیے شہبازشریف سے مشاورت نہیں ہوگی، اپوزیشن لیڈرسے مشاورت کے حوالے سے کل اس ضمن میں آرڈیننس آئے گا، اپوزیشن کوچاہیے تھا شہبازشریف کوتبدیل کرلیتے۔