اسلام آباد: (دنیا نیوز) محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کسی تعارف کے محتاج نہیں، زندگی وطن عزیز کیلئے وقف کئے رکھی۔ پاکستانی ایٹمی بم کے خالق وطن سے محبت کے جذبے سے سرشار تھے، تقسیم ہند کے موقع پر ہجرت کر کے پاکستان منتقل ہو گئے۔ بیرونی دنیا سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور وطن کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔
پاکستانی ایٹم بم کے خالق، ڈاکٹر عبدالقدیر خان 1936میں ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیداہوئے ،1947میں ہجرت کر کے پاکستان منتقل ہو گئے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان 15برس یورپ میں قیام پذیر رہے جس کے دوران اُنہوں نے مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ڈاکٹر خان نے ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس کی ڈگری حاصل کی۔
اعلیٰ تعلیم کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر خان وطن واپس لوٹ آئے اور 31 مئی 1976 کو انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز کا حصہ بن گئے۔ یکم مئی 1981کو انجینئری ریسرچ لیبارٹری کا نام تبدیل کر کے ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز رکھ دیا گیا۔
ڈاکٹر خان نے صرف آٹھ برس کے انتہائی قلیل عرصے میں ایٹمی پلانٹ نصب کر کے نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا، مغربی دنیا نے پروپیگنڈے کے طور پر پاکستانی ایٹم بم کو اسلامی بم کا نام دیا جسے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بخوشی قبول کیا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایک سو پچاس سے زائد سائنسی تحقیقاتی مضامین بھی لکھے جبکہ ڈاکٹر عبدالقدیرخان کو دو بار نشان امتیاز، تین صدارتی ایوارڈز ملے۔ چودہ اگست 1996ء کو صدر فاروق لغاری نے ان کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز دیا جبکہ 1989ء میں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا۔