ریاض: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان نے روایتی حریف کو چاروں شانے چت کیا، انڈیا کو شکست کے بعد یہ وقت پاک بھارت تعلقات پر بات کرنے کا نہیں، ہم بھارت کے ساتھ کرکٹ کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
سعودی سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ بندھا ہوا ہے اور اس کی دو وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ سے مقدس مقامات ہیں اور دوسری وجہ جب بھی پاکستان کو ضرورت پڑی ہے سعودی عرب ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے پاکستان پر عزم ہے، پاکستان ہمیشہ اپنے مخلص دوستوں کو یاد رکھتا ہے۔ میں سعودی عرب کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ جب بھی آپ کے دفاع درپیش ہوگا تو دنیا میں کچھ بھی ہورہا ہو لیکن ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کیے گئے اقدامات کا امریکا معترف
انہوں نے کہا کہ میں 30 برس سے سعودی عرب آرہا ہوں اور میں نے ولی عہد کی صورت میں بہترین قیادت کے تحت تبدیلی دیکھی ہے، وہ سعودی عرب کے مستقبل کی تبدیلی کا عزم رکھتے ہیں اور پاکستان بھی تبدیل ہو رہا ہے۔ ہمارے وزیر خزانہ نے نشان دہی کی ہے کہ 60 کی دہائی میں پاکستان ایشیا میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا، پاکستان وہ ملک تھا جہاں تیز ترین صنعت کاری ہورہی تھی۔
پاکستان کی معیشت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ادارے تھے جو ایشیا کے تمام اداروں سے مضبوط تھے، ہماری قومی ایئرلائن پی آئی اے دنیا کی بہترین ایئر لائن تھی اور اس نے مزید 5،6 ایئر لائنز بنائیں۔ شرح نمو درست سمت جارہی تھی لیکن بدقسمتی سے جیسے ملکوں کی تاریخ میں ہوتا ہے راستہ تبدیل ہوجاتا ہے تو ہم بھی اپنا راستہ کھو بیٹھا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح چین کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں لیکن ہمیں بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے ہیں۔
ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی شان دار فتح کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ گزشتہ شب کرکٹ میچ میں پاکستانی ٹیم کی جانب سے پچھاڑنے کے بعد بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے حوالے سے بات کرنے کا صحیح وقت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے عالمی برادری کردار ادا کرے: عمران خان
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان صرف ایک مسئلہ ہے، مسئلہ کشمیر، ہم دو تہذیب یافتہ ہمسایے اس مسئلے کو حل کرسکتے ہیں، یہ سب انسانی حقوق اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بات ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد میں 70 یا 72 سال قبل دی گئی ہے۔ اگر ان کو حقوق دیے گئے تو ہمارے درمیان کوئی اور مسئلہ نہیں ہے، دونوں ممالک اچھے ہمسائیوں کی طرح رہ سکتے ہیں لیکن اس کے فائدے تصور کریں، بھارت کو پاکستان سے وسطی ایشیا تک رسائی ہوگی اور پھر پاکستان کو ان دو بڑی مارکیٹس تک رسائی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے وسیع مواقع ہیں۔پاکستان کی وسطی ایشیا اور چین کی بڑی مارکیٹ سے جڑا ہوا ہے اور پاکستان سٹریٹجک سطح پر واقع ہے جہاں معیشت کا دروازہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہترین وقت ہے کہ راوی سٹی کے منصوبے میں شامل ہوجائیں جو ایک نیا شہر ہے، پھر مرکزی کاروباری اضلاع ہیں جو لاہور کے قلب میں واقع ہیں، جہاں کی آبادی تقریباً 50 لاکھ ہے اور وہاں سرمایہ کاری کا بہترین موقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماحولیاتی مسائل کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو خطرناک نتائج کا سامنا کرناپڑ سکتا ہے: وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ ایک اور منصوبہ ہے جو بہت دلچسپ ہے جس میں 300 ہزار ایکڑ زرخیز اراضی ہے لیکن پانی نہ ہونے کی وجہ سے زراعت سے محروم ہے حالانکہ دریائے سندھ کے ساتھ ہے، پانی کی دستیابی ہے لیکن ہمیں اس توانائی کی ضرورت ہے تاکہ ہم پانی کو مذکورہ زمین تک پہنچائیں تو یہ علاقہ زراعت کے قابل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ سعودی عرب فوڈ سیکیورٹی پر دلچسپی رکھتی ہے، یہ زرمین دستیا ب ہے، وزرا اس پر بات کر رہے تھے اور اس سے دونوں ممالک کے لیے فائدہ ہوگا۔ میں چاہتا ہوں کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات مختلف سطح پر جائیں گے، ایک ایسی سطح جس سے دونوں ممالک کوفائدہ ہوگا۔ فوائد بھی سعودی عرب اور پاکستان کے لیے مختلف ہوں گے، اسی لیے اگر ہم مل کر کام کرتے ہیں تو دونوں ممالک کے لیے فائدہ ہوگا۔