اسلام آباد: (دنیا نیوز) کالعدم تنظیم کے احتجاج کے بعد پنجاب میں رینجرز کو طلب کر لیا گیا۔ رینجرز کو 60 روز کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ .وزارت داخلہ نے رینجرز طلب کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اینٹی ٹیررایکٹ کے تحت پنجاب حکومت کو60دن کا اختیاردیا گیا ہے، آرٹیکل 147کے تحت پنجاب رینجرز کو 60 روزکیلئے طلب کیا گیا۔ پنجاب حکومت جہاں چاہے رینجرزکواستعمال کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سادھوکی میں کلاشنکوفوں سے پولیس پرفائرنگ کی گئی، سادھوکی میں 3جوان شہید ہوئے، 70زخمی ہیں، 8 اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جلوس جشن عیدمیلادالنبی کے حوالے سے نکالا گیا تھا، جلوس کودھرنے میں شامل کردیا گیا ہے۔کالعدم تنظیم نے راستے کھولنے کا وعدہ پورا نہیں کیا، کالعدم تنظیم کے لوگ واپس مسجد رحمت اللعالمین ﷺچلے جائیں۔ فرانس کاسفارتخانہ بند نہیں کرسکتے۔ فرانس کاسفیرپاکستان میں نہیں ہے۔ ثابت ہوا ان کا ایجنڈا کوئی اورہے، کالعدم تنظیم نے دونوں اطراف کے راستے کھولنے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سختی سے ہدایت کی ہے ایف آئی اے سائبرکرائم سوشل میڈیا پرجھوٹی خبروں کوروکے۔ کل بھی کہا تھا غیر ملکی طاقتیں ہمارے نیو کلیئر، معیشت پر نظریں جمائے بیٹھی ہیں،
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ملک کی سنجیدگی کو سمجھنے کی کوشش کریں، مولانا صاحب!حکومت کہیں نہیں جارہی، جن کوابھی کالعدم قراردیا ہے یہ نہ ہو وہ عالمی طور پر دہشت گردوں کی تنظیم میں نہ آجائیں، ان کے کیسزپھرہمارے بس میں نہیں ہونگے، سیاسی ورکرہوں، چاہتا ہوں دروازے بند نہ ہوں۔
مختلف اضلاع میں موجود کالعدم تنظیم کے افراد کو فوری گرفتار کرنے کا حکم
دوسری طرف پنجاب کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے قانون اور امن وامان کے اہم اجلاس میں بڑے فیصلے کیے گئے ،پنجاب کے مختلف اضلاع میں موجود کالعدم تنظیم کے افراد کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دے دیاگیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں انکشاف ہوا کہ اسپیشل برانچ کی جانب سے تیار کردہ فہرستوں کے مطابق صوبہ بھر سے 287افراد گرفتار کئے گئے، وزیر قانون نے ہدایت جاری کیں کہ ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کو کسی صورت برداشت نہ کیا جائے، کالعدم جماعت کے عہدیداروں سے بہت مذاکرات کیلئے اب وقت ختم اب کوئی بدمعاشی قابل قبول نہیں، مختلف اضلاع سے گوجرانوالہ میں 500 پولیس کمانڈو کو فوری بھیجوانے کی ہدایت دی گئی ہیں۔
حکومت کا کالعدم تنظیم سے عسکری تنظیم کی طرح نمٹنے کا فیصلہ
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ حکومت نے کالعدم تنظیم سے عسکری تنظیم کی طرح نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کالعدم تنظیم بلیک میل کرنے کی جرات نہ کرے،اب اس کو سیاسی نہیں عسکری تنظیم سمجھا جائے گا۔
وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ کالعدم تنظیم مذہبی جماعت نہیں ہے،جس طرح باقی دہشت گردوں کا خاتمہ ہوا آپ دیکھیں گے ان کا بھی ہوگا جبکہ ہم نہیں چاہتے کہ لوگوں کا خون بہے۔ ان میں ایک کلاس ہے جن کوخون بہنے سے فرق نہیں پڑتا، دودنوں میں تین پولیس اہلکارشہید اور49زخمی ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے کالعدم تنظیم سے عسکری تنظیم کی طرح نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ریاست نے القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیم کوشکست دی ہے،پہلے چھ دفعہ تماشا لگ چکا اور ریاست نے بڑے صبرکا مظاہرہ کیا جبکہ اب ہم ان کوایک سیاسی جماعت کے طورپرٹریٹ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کی کوئی حیثیت نہیں ہے،کوئی بھی پاکستان کوکمزورسمجھنے کی غلطی نہ کرے،اگرایسا ہوگا توپھرتوریاست ختم ہوجائے گی، آج واضح فیصلہ کیا گیا ہے کسی کوریاست کی رٹ کوچیلنج نہیں کرنے دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کسی بھی شخص کوبندوق کے زورپربات منوانے کا حق نہیں دے سکتے،یہ کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کرسڑکوں پرنکل آتے ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ سوشل میڈیا پرفیک نیوزچلائی جارہی ہے، ریاست کے صبرکی کوئی حد ہوتی ہے،کالعدم تنظیم مذہبی جماعت نہیں بلکہ ایک عسکریت پسند گروپ ہے، یہ ریاست کی عزت کا سوال ہے فیک نیوزکوبرداشت نہیں کیا جائے گا، تمام اداروں کا فرض ہے کہ اپنا کردارادا کریں جبکہ سوشل میڈیا پرجھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔
کالعدم جماعت کا احتجاج، 3 پولیس اہلکار جاں بحق، موبائل سروس بند
کالعدم تنظیم کا لانگ مارچ جاری ہے، ٹریفک معطل ہونے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، دوسری طرف جہلم جی ٹی روڈ پر باراتی پھنس گئے، کار پروٹوکول کی اجازت نہ ہی لوکل ٹرانسپورٹ کی سہولت موجود ہے جس کے باعث دلہا کے بھائی نے دلہے کو احتجاجی طور پی کندھوں پر اٹھا لیا۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے دلہے کا بھائی دلہے کو کندھوں پر اٹھا کے لے جا رہا ہے، مذہبی جماعت کے ممکنہ لانگ مارچ کی وجہ سے جی ٹی روڈ مکمل بند ہے۔
کالعدم جماعت کے احتجاج کے دوران مزید 3 پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا ہے، ایک جاں بحق اے ایس آئی کا تعلق قصور سے ہے ۔ تشدد سے ایک ہفتے کے دوران 5 پولیس اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں۔
دوسری طرف احتجاج کے باعث 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے ٹراما سنٹر منتقل کردیا گیا۔ احتجاج کے باعث زخمی پولیس اہلکاروں کی تعداد 645ہوچکی۔
اس دوران مظاہرین نے گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی جبکہ ایس پی سول لائنز، ایس پی اقبال ٹاؤن، ایس پی ڈولفن کی گاڑی پر بھی پتھراؤ کیا گیا
دوسری طرف احتجاج سے نمٹنے کے لیے حکومت بھی متحرک ہو گئی ہے، گوجرانوالہ، گجرات، کھاریاں، سرائے عالمگیر، جہلم اور گردونواح میں موبائل سمیت انٹر نیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے، سروس بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ موبائل سروس کالعدم تنظیم کے لانگ مارچ کے باعث بند کی گئی ہے۔
اُدھر وزیر آباد میں لانگ مارچ کی وجہ سے جی ٹی روڈ کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی ہے، لانگ مارچ کو روکنے کے لیے درجنوں کنٹینر بھی لگا دیئے گئے،ظفر علی خان چوک کے بعد دریائے چناب کے قریب بھی گزشتہ روز خندق کھود دی گئی تھی،اللہ والا چوک، ہیڈ قادر آباد اور ہیڈ خانکی کے خارجی راستوں پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
راستے بند کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا: وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا ہے کہ مظاہرین کو جہلم سے آگے کسی صورت نہیں آنے دیا جائے گا، مظاہرین کوروکنے کے لئے رینجرز کو بھی استعمال کیاجائے گا۔
وزیر داخلہ کی سربراہی میں وزراء کی کمیٹی کالعدم ٹی ایل پی سے مذاکرات کے حوالے سے بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کابینہ کو کالعدم تنظیم کے ساتھ موجودہ ڈیڈ لاک سے آگاہ کیا۔
کابینہ کو معاملہ سے متعلق قانونی امور سے بھی آگاہ کیا گیا۔ کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ جانی و ملکی املاک کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو رعایت نہیں دینی چاہیے۔
اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ مظاہرین کو جہلم سے آگے کسی صورت نہیں آنے دیا جائے گا، مظاہرین کوروکنے کے لئے رینجرز کو بھی استعمال کیاجائے گا، مظاہرین کو روکنے کے لئے پشاور جی ٹی روڈ کو بھی بند کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے کالعدم تنظیم کے مطالبات ماننے سے انکار کر دیا اور فیصلہ کیا کہ ریاست کی رٹ ہر حال میں قائم رکھی جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں پولیس والوں کو مارنا ظلم ہے، حکومت چاہتی ہے مذاکرات سے معاملات حل ہوں، راستے بند کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائےگا، ایسے مطالبات تسلیم نہیں کئے جا سکتے جو پاکستان کے مفاد میں نہ ہوں۔