اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک ماہ کیلئے جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی 9نومبر سے 9دسمبر تک رہے گی، فریقین کی رضا مندی سے جنگ بندی میں مزید توسیع کی جا سکتی ہے۔
کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق افغان طالبان کی حکومت، پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر رہی ہے۔
اس سے قبل پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مذاکرات کی خبروں پر اپنا ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ پارلیمان میں کسی اتفاقِ رائے کے بغیر خود اپنے طور پر تحریکِ طالبان پاکستان سے مذاکرات کرے۔ پہلے بھی اس پر تنقید کرتا رہاہوں اور اب بھی کروں گے کہ جہاں کسی کو آن بورڈ نہیں لیا گیا، کوئی اتفاقِ رائے پیدا نہیں ہوا تو صدرِ پاکستان یا وزیرِ اعظم کون ہوتے ہیں کہ وہ بھیک مانگتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بات کریں۔
انھوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی جس نے ہمارے فوجی سپاہیوں کو شہید کیا، ہماری قومی قیادت کو شہید کیا، ہمارے اے پی ایس کے بچوں کو شہید کیا، کہ یہ کون ہوتے ہیں کہ اپنے طور پر فیصلہ کریں کہ کس سے انگیج کرنا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی جو بھی پالسیی ہو اس کی پارلیمان منظوری دے، وہ اتفاقِ رائے سے بنے۔ وہ پالیسی بہتر پالیسی بھی ہو گی اور اس کی قانونی حیثیت بھی ہو گی۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ حکومت اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سیز فائر معاہدے پرآمادہ ہو ہو گئی۔
ویڈیو بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا تذکرہ کیا تھا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں۔ یہ مذاکرات آئین کے تحت ہو رہے ہیں۔ معاہدے کے تحت ٹی ٹی پی سیز فائر معاہدے پر آمادہ ہو گئی۔ افغان عبوری حکومت نے مذاکرات میں کردار ادا کیا۔ یہ بھی بہت خوش آئند ہے کہ پاکستان کے یہ علاقے طویل عرصے کے بعد مکمل امن کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ مذاکرات میں پیشرفت کے مطابق فائر بندی میں توسیع ہو گی۔ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات میں متاثرہ خاندانوں کو قطعی طور پر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا ان مذاکرات میں جو ان علاقوں کے افراد ہیں ان کو بھی اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔ ریاست کی حاکمیت اور ملکی سالمیت کو یقینی بنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) میں شامل کچھ گروپوں سے بات چیت کر رہی ہے۔ اگر وہ ہتھیارڈال دیں تو انہیں معاف کیا جا سکتا ہے۔ یہ بات چیت افغان طالبان کے تعاون سے افغانستان میں ہو رہی ہے تاہم بات چیت کی کامیابی کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتے۔ میرے خیال میں کچھ طالبان گروپ حکومت سے مفاہمت اور امن کی خاطر بات کرنا چاہتے ہیں۔