کراچی:(دنیا نیوز)پاک سرزمین پارٹی(پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کراچی تھر کا علاقہ نہیں، معاشی مرکز ہونے کے باوجود سب سے بڑا شہر حقوق سے محروم ہے، لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، حکمرانوں تک آواز نہیں پہنچ رہی اس لئے خود ان کے پاس جانا ہوگا۔
کراچی میں ، پی ایس پی کی جانب سے سندھ کے بلدیاتی ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا گیا جس میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سربراہ پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیپلزپارٹی حکومت سےہماری جان چھڑائی جائے، پیپلزپارٹی حکومت ملک مخالف کام کررہی ہے،آج کراچی ایک ہے، ہمارا ہدف صرف حکمران ہیں قومیت نہیں،کراچی والے اب زبان کی بنیاد پر نہیں لڑیں گے،ماضی میں شہر میں لسانی فسادات کرائےگئے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگوں اپنی بات منوانے کے لیے بتاؤ کیا کرنا ہے، پیپلز پارٹی آج کے نوجوانوں کو کل کا دہشت گرد بنارہی ہے، نوجوان شاپنگ مال کی چھت پر چڑھ کر خود کشی کررہے ہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت نوجوانوں کو ریاست سے دور کررہی ہے، زرداری کی نئی نسل پڑھی لکھی ہے، شاید تعلیم نے انکی سوچ کو بدلاہوگا، لیکن بلاول اپنی پچھلی نسلوں سے بھی دو ہاتھ آگے نکلے ، سب کچھ اس کی نگرانی میں ہورہا ہے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ آج ظلم کو ظلم کہنے والےموجودہیں،پہلے رحمان ملک کی کال پر سب ٹھیک ہوجاتاتھا، لیکن آج وہ رحمان ملک ہیں نہ وہ جماعت ہے،وزیراعلیٰ سندھ نے گٹرلائنوں کا اختیار بھی اپنےپاس رکھ لیا ہے،ان کو جب لات پڑتی ہے تو ان کو یورپ کی جمہوریت یاد آتی ہے، کیا بلاول اپنا بنایا ہوا سندھ کا قانون یورپ جاکردیکھا سکتےہیں، سندھ بلدیاتی قانون میں مقامی حکومتوں سےاختیارات چھین لیےگئےہیں،بلاول بھٹو اپنےبڑوں سے بھی بڑے جاگیردارہیں،ان کےبڑوں کی وجہ سے پاکستان دولخت ہوا،پیپلزپارٹی کو دوبارہ ملک نہیں توڑنےدیں گے،پیپلزپارٹی حکومت لوگوں کو ریاست سے دور کررہی ہے،میں ریاست کا وفہ دار ہوں پیپلزپارٹی کا نہیں۔
سابق میئر کراچی نے مزید کہا کہ نوجوان خودکشیاں کررہےہیں،اس ملک میں گیس بند ہے، لوگ سلنڈر جلارہے ہیں، لوگوں کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ روز ہوٹل سے کھانا لائیں ، لوگ بچوں کو کھانا کھلائے بنا فاقے سے سورہے ہیں، یہ کوئی تھر یا بلوچستان کے پہاڑ نہیں ہے، یہ مملکت چلانے والا کراچی ہے، کراچی کے لوگوں ہمیں آج فیصلہ کرنا ہے، وزیراعلیٰ سندھ کو آواز نہیں جارہی اس کےپاس جانا ہوگا،سندھ کےحکمران ہماری بات نہیں سن رہے،سپرہائی وے پر سندھ آباد میں سیلاب متاثرین کو بسایا گیا، بارہ سو روپے یومیہ کمانے والے وہاں غریب لوگ آباد ہیں ، لیکن ان غریبوں کو صرف چار سو روپے دیے جاتے ہیں، آج یہ احتجاج کا پانچواں راؤنڈ ہے، کسی نے ہماری بات نہیں سنی، کراچی کے لوگ آواز لگارہے ہیں، مجھے پانی کا اختیاردو، بجلی اور گیس کا اختیار دو، حکمرانوں کے کانوں میں یہ آواز نہیں جارہی ہے، وزیر اعلیٰ کے کان بند ہیں اس کے کانوں میں آواز نہیں جارہی، مجھے ایسے ظلم کے معاشرے میں نہیں جینا، آج فیصلہ کریں گےاپنا گلا روز روز نہیں پھاڑیں گے۔