بے جا تنقید پر ہمارے دل دکھتے ہیں: نامزد چیف جسٹس

Published On 31 January,2022 09:48 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ بے جا تنقید پر ہمارے دل دکھتے ہیں۔ تنقید فیصلوں پر کریں مصنف پر نہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس گلزار احمد کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ دیا، عشائیہ میں نامزد چیف جسٹس عمر عطاء بندیال، سپریم کورٹ کے جج صاحبان اور سینئیر وکلاء بھی شریک ہوئے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نامزد چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بار اور بینچ کا بڑا خوبصورت رشتہ ہے، ہم سب کا مشترکہ مقصد انصاف کی فراہمی ہے، انصاف کی فراہمی عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیر التواء کیسز کی تعداد زیادہ ہو چکی ہے، مقدمات کو جلد نمٹائیں گے، مقدمات کے فیصلے فریقین کو سن کر کریں گے، تنقید فیصلوں پر کریں مصنف پر نہیں، بے جا تنقید پر ہمارے دل دکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ نئے چیف جسٹس جسٹس عمر عطاء بندیال پرسوں سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر جاری کردہ تفصیل کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال 17 ستمبر 1958ء کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کوہاٹ، راولپنڈی اور پشاور میں حاصل کرنے کے بعد کولمبیا یونیورسٹی امریکا سے گریجویشن کیا۔ کیمبرج یونیورسٹی کے لنکن اِن سے بیرسٹر کی سند حاصل کی۔ 1983ء میں لاہور ہائی کورٹ اور کچھ برسوں بعد سپریم کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے درج ہوئے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے 4 دسمبر 2004ء کو لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اُٹھایا لیکن نومبر 2007ء میں انہوں نے سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف کے عبوری آئینی حکم نامے (پی سی او) کے تحت حلف اُٹھانے سے انکار کر دیا تھا۔ بعدازاں وہ دو سال کے لئے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بھی رہے۔

جون 2014ء میں ان کو سپریم کورٹ کا جج بنایا گیا۔ اپنے اعلیٰ عدالتوں میں منصب قاضی کی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے جسٹس بندیال نے اہم مقدمات کے فیصلے دیئے۔

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس گلزار احمد نے 21 دسمبر 2019ء کو جسٹس ثاقب نثار کی جگہ چیف جسٹس کا منصب سنبھالا تھا۔ جسٹس بندیال کے منصب کی میعاد مکمل ہونے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ان کی جگہ لیں گے۔ ان کی چیف جسٹس کے لئے میعاد 25 اکتوبر 2024ء تک ہوگی۔

جسٹس مقبول باقر اور جسٹس مظہر عالم خان چیف جسٹس بنے بغیر ہی عدالت عظمیٰ سے ریٹائر ہو جائیں گے۔

Advertisement