راولپنڈی: (دنیا نیوز) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک ایران سرحد پر دہشتگردوں کو پنپنے نہیں دیں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایران کے وزیر داخلہ احمد وحیدی نے پہلے پاکستانی سرکاری دورے کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جنرل ہیڈ کوارٹرز( جی ایچ کیو) میں ملاقات کی۔
بیان کے مطابق جیو سٹریٹجک ماحول بالخصوص علاقائی سلامتی کی صورتحال،دفاع، سلامتی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پاک ایران سرحدی سیکیورٹی میکنزم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک ایران سرحد امن اور دوستی کی سرحد ہے۔ دونوں برادر ہمسایوں کے درمیان تعاون میں اضافہ امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔ پاک ایران بارڈر پر شر پسند عناصر کو پنپنے نہیں دیں گے۔
اس موقع پر ایرانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مستحکم افغانستان خطے کی مشترکہ ذمہ داری ہے، خطے کے امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔
وزیراعظم عمران خان سے ایرانی وزیر داخلہ کی ملاقات
وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت اور علاقائی رابطے کے فروغ اور سکیورٹی معاملات کے حل کیلئے مشترکہ تعاون کی اہمیت پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کی سرحد امن و دوستی کی سرحد ہے، افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی مسائل سے بچنے کیلئے عالمی برادری کی طرف سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایران کے وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے۔
وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات میں مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع امکانات کو اجاگر کیا۔
وزیر اعظم نے خاص طور پر تجارت اور علاقائی رابطہ کے لئے قریبی دوطرفہ تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے سرحد کے دونوں جانب رہنے والے لوگوں کی معاشی ترقی کے لئے سرحدی منڈیوں کی جلد تکمیل اور انہیں فعال بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی سرحد امن اور دوستی کی سرحد ہے اور انہوں نے سکیورٹی معاملات کے حل کیلئے مشترکہ تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ حل کے لئے بھرپور حمایت پر ایرانی حکومت اور سپریم لیڈر کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے پرامن اور مستحکم افغانستان کے حوالے سے دونوں ممالک کے یکساں مؤقف پربھی اطمینان کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی رابطہ کاری کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی بدحالی کو روکنے اور عملی اقدامات میں اضافہ، استحکام اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے عالمی برادری کی طرف سے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے ایران کے صدر کے دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا۔
ملاقات میں ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی نے وزیراعظم کو ایرانی قیادت کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی ایران کی خواہش کا اعادہ کیا۔
پاکستان پر دہشت گرد حملے کو ایران پر حملہ سمجھتے ہیں: ایرانی وزیر داخلہ
ایرانی وزیر داخلہ نے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد سے ملاقات کی، وزیر داخلہ کی قیادت میں ایرانی وفد اور وزارت داخلہ کے اعلی حکام کے درمیان دو طرفہ مذاکرات ہوئے جبکہ علاقائی سکیورٹی صورتحال، افغانستان میں ممکنہ انسانی المیے سمیت دیگر اہم امور پر بات چیت کی گئی۔
ملاقات کے دوران پاک ایران بارڈر پر فینسگ کاکام جلد سے جلدمکمل کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور غیر قانونی انسانی امیگریشن اور منشیات سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے مختلف تجاویز پر گفتگو کی گئی۔
ملاقات کے بعد جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پاک و ایران سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گرد کاروائیوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔اعلامیہ پاکستان اورایران کے درمیان باہمی تعلقات کو ہمہ جہت بنانے کے لئے مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دئیے جائیں گے۔ پاک ایران بارڈرز پر مارکیٹس قائم کی جائینگی۔بارڈر ٹرمینلزکی تعداد کو بڑھایا جائیگا۔
ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی نے پاکستان میں حالیہ دہشت گرد کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی واقعات میں حالیہ اضافہ افسوسناک ہے، خاتمے کے لیے مشترکہ تعاون کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی کاروائیوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی میں ملوث گروپ اور عناصرانسانیت کے دشمن ہیں۔ پاکستان پر دہشت گرد حملے کو ایران پر حملے کے برابر سمجھتے ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات تاریخی اورانتہائی دیرینہ ہیں۔
اس موقع پر وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مقبوضہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی تائید پر ایران کا شکریہ ادا کیا۔
شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ مالی وسائل کی شدید قلت سے افغانستان میں جلدانسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ اقوام عالم کو انسانیت کے ناطے افغان عوام کی مدد کرنی چاہئے۔ خطے میں پائیدارامن اورافغان عوام کی فلاح کے لئے پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہےگا۔ پاکستان اور ایران کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گرد کاروائیوں کے لئے استعمال نہیں ہوسکتی۔ غیرقانونی انسانی امیگریشن اورمنشیات سمگلنگ کی روک تھام کیلئے فینسگ کا کام جلد مکمل ہونا ضروری ہے۔