اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم میاں شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں خط کے حوالے سے پارلیمان کی سکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کے تمام سربراہان، فارن سیکرٹری، امریکہ میں پاکستانی سفیر بھی شریک ہوں گے، اگر اس حوالے سے رتی بھر شواہد یا ہمارا ملوث ہونا ثابت ہوجائے تو ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفی دے کر چلا جاؤں گا۔
آئندہ کوئی نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لے سکے گا
شاہ محمود قریشی کے مقابلے میں 174 ووٹ حاصل کرکے وزیراعظم کا منصب سنبھالنے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج قوم کے لے ایک عظیم دن ہے، اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے، ایوان نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو آئین و قانون کےمطابق ہٹایا، حق کی کامیابی اور باطل کو شکست ہوئی، سپریم کورٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، سپریم کورٹ نے آئین شکنی کو کالعدم اور نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا، آئندہ کوئی نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لے سکے گا۔
پہلی فرصت میں ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے گا
نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلی فرصت میں ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے گا، پچھلے ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا تھا، ڈھٹائی کے ساتھ خط کے حوالے سے جھوٹ بولاجارہا تھا، نہ مجھے بھیجا نہ میں نے ابھی تک وہ خط دیکھا، اس حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے، آصف زرداری، بلاول بھٹو کے ساتھ میری ملاقات کئی دن پہلے ہوئی تھی،3 مارچ کو نوازشریف نے سی ای سی کی میٹنگ کی، میٹنگ میں عدم اعتماد کا فیصلہ کیا تھا، 8 مارچ کوعدم اعتماد کی قرارداد جمع کرائی گئی، یہ کہتے ہیں خط 7مارچ کو آیا، ہمارے فیصلے پہلے ہوچکے تھے۔
یکم اپریل سے ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے آپ کو ’خادم پاکستان‘ کا نام دے دیا اور یکم اپریل سے ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے کرنے، سول اور ملٹری ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔ دریں اثنا شہباز شریف نے کہا کہ سرمایہ کاروں سے اپیل ہے کہ وہ اپنے وہ ملازمین کی جن کی تنخواہیں ایک لاکھ تک ہیں ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافے کریں۔ نوجوانوں کو مزید لیپ ٹاپ دیں گے، بے نظیر کارڈ کو دوبارہ لیکر آئیں گے، بے نظیر وطن کو خون دے کر گئی، بے نظیر کا کارڈ پر نام رہنا چاہیے تھا، بے نظیر پروگرام کو مزید وسعت دیں گے، پنجاب بڑا بھائی ضرور ہے لیکن پورا پاکستان نہیں ہے، ہم چاروں صوبوں کو ساتھ لیکر چلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان میں ملک بھر کے بازاروں میں سستا آٹا دیں گے، ہم نے سستی بجلی اور گیس کے منصوبے لگائے تھے، بجلی اور گیس کا معاملہ حل کرنے کی کوشش کریں گے، ہم سی پیک لیکر آئے تھے، ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے، آصف زرداری کے دورمیں اٹھارویں ترامیم ہوئی، ہم سب نے مل کر متفقہ طور پر این ایف سی ایوارڈ دیا، ہسپتالوں میں مفت ادویات نوازشریف دورمیں شروع ہوئیں، نوازشریف دور میں یونیورسٹیاں، ہسپتال بنائے گئے، پی کے ایل آئی کا جو حشر کیا خوف آتا ہے۔
حق کی کامیابی اور باطل کوشکست ہوئی
شہباز شریف کا مزید کہا کہ آج ڈالر 190 سے واپس 182 پر آیا ہے، ڈالر 8 روپے نیچے گیا ہے، یہ ایوان پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے، ایوان نے جھرلو، سلیکٹڈ وزیراعظم کو آئین و قانون کے مطابق ہٹایا، یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے عدم اعتماد کامیاب ہوئی، حق کی کامیابی اور باطل کوشکست ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنے قائد نواز شریف کو سلام پیش کرتا ہوں، قائد نے سارے معاملے میں میری مکمل رہنمائی فرمائی، میڈیا کا بھی دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں، ملک بھر کی وکلا برادری کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، وکلا ہماری جنگ میں ہراول دستہ تھے۔
چار سالوں میں اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا
اپنے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کئی مرتبہ کہا قرض کی زندگی کوئی زندگی نہیں، یہی قائد اور اقبال کا پیغام ہے، اگر ہم نے زندہ رہنا ہے تو خود مختار اور باوقار قوم کی طرح رہنا ہے ورنہ کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کر سکتے، چار سالوں میں اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، چرس اور بھنگ جیسے جھوٹے مقدمات بنائے گئے، یہ ظلم اور زیادتی عمران خان کی ناک کے نیچے ہوا، کوئی غدار ہے نہ کوئی غدار تھا۔
اتفاق اور اتحاد سے ہم مسائل کو حل کریں گے
نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ اتفاق اور اتحاد سے ہم مسائل کو حل کریں گے، اگر ملک کی جمہوریت کو آگے بڑھانا ہے تو پھر ڈیڈ لاک نہیں ’ڈائیلاگ ہوگا، تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، معاشرے کے اندر زہر گھول دیا گیا، زہر آلودہ پانی کو صاف کرنے میں کئی سال لگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل کو حل کرنے کے لیے خون پسینہ بہانا اور محنت کرنا ہوگی، اگر ڈوبتی ہوئی کشتی کو بچانا ہے تو اتحاد، محنت کے علاوہ راستہ نہیں، کوئی بڑا بول نہیں بولنا چاہتا، صورتحال بہت خراب ہے، انتھک محنت کریں گے، کہا گیا 300 ارب ڈالر لے آؤں گا، کہا گیا آئی ایم ایف نہیں جائیں گے خودکشی کرلوں گا، خواہشوں کو خوبصورت شکل دینے کے لیے خواہشوں کی قید سے آزاد ہونا چاہیے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تقسیم سے نہیں تفہیم سے کام لینا ہوگا، سابق حکومت کو میثاق معیشت کی پیشکش بڑی سوچ سمجھ کر کی تھی، اگر اسے نہ ٹھکرایا جاتا تو آج معیشت کا اتنا برا حال نہ ہوتا، ایک سال بعد دوبارہ میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی، اگر ان میں پاکستانیت کا جوش ہوتا تو پیشکش کو قبول کرتے، اگر پیشکش قبول کرتے تو لاکھوں لوگ بے روزگار نہ ہوتے۔
تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہونے والا ہے
وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج بتانا چاہتا ہوں ملکی حالات کیا ہیں، بدقسمتی سے رواں مالی سال تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ خسارہ ہونے جارہا ہے، تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہونے والا ہے، جاری کھاتوں کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی تاریخ کا ہونے جارہا ہے، مہنگائی عروج پر اور 60 لاکھ بے روزگار ہوچکے ہیں، سمجھ نہیں آتی ان کونیند کیسے آتی تھی۔
شاہ محمود قریشی کا سعودی عرب کے حوالے سے بیان دکھ کی بات ہے
نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خارجہ محاذ میں بدقسمتی سے بے پناہ ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، دوست چھوڑ گئے اور کشمیر مسئلے پر خاموش ہو کر بیٹھ گئے، چین پاکستان کا قابل اعتبار اور دکھ، سکھ کا ساتھی ہے، چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، حکومت آئے یا جائے چین کے ساتھ دوستی دلوں میں بستی ہے، کوئی کچھ بھی کرلے چین سے دوستی کو چھین نہیں سکتا، پچھلی حکومت نے چین کے ساتھ دوستی کو کمزور کیا، افسوس ہوا سابق حکومت نے ایسا کیوں کیا، چین کے ساتھ دوستی قیامت تک قائم رہے گی، یقین دلاتا ہوں ہم سی پیک کو پاکستان اسپیڈ سے چلائیں گے اور آگے بڑھائیں گے، چینی صدر، قیادت کے انتہائی شکر گزار ہیں، سعودی عرب ہمارا دیرینہ دوست ملک ہے، بھارت کے مقابلے میں 6 دھماکے کیے تو پابندیاں لگ چکی تھیں، سعودی عرب نے اس وقت کہا فکر نہ کریں، سعودی عرب نے کہا تیل کی ضروریات کو سالہا سال پورا کریں گے، سعودی عرب کی فرخ دلانہ، شفیق اور امداد کو زندگی بھر نہیں بھولیں گے، شاہ محمود قریشی کا سعودی عرب کے حوالے سے بیان دکھ کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کے ساتھ پاکستان کا لازوال رشتہ ہے، طیب اردوان کی قیادت میں ترکی نے شاندار ترقی کی، ترکی کے ساتھ باہمی تعلقات کو مزید آگے بڑھائیں گے، متحدہ عرب امارات، قطر نے بھی ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا، رواں مالی سال تاریخی بجٹ خسارہ ہونے جارہا ہے، تمام خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو آگے بڑھائیں گے، ایران کی یورپی یونین میں 50 فیصد ٹیکسٹائل ایکسپورٹ ہوتی ہے، سابق وزیراعظم نے یورپی یونین کے حوالے سے جو بیان دیا دہرا نہیں سکتا، یورپی یونین سے بھی اچھے تعلقات بنائیں گے، برطانیہ کے ساتھ بھی ہمارے تاریخی تعلقات ہیں، برطانیہ نے تعلیم، علاج کے لیے اربوں پاؤنڈ دیئے۔
امریکا کے ساتھ تعلقات تاریخی، اتار چڑھاؤ آتے رہے
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات تاریخی، اتار چڑھاؤ آتے رہے، امریکا کے ساتھ تعلقات میں کنفوژن بھی ہوئی لیکن تعلقات بگاڑنے کے بجائے برابری کی سطح پر قائم کریں گے، افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں، ہر فورم پر افغانستان کا معاملہ اٹھائیں گے۔
نریندر مودی کو مشورہ دوں گا کشمیر کا مسئلہ حل کرتے ہیں
اپنے خطاب میں آخر میں نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ قیام پاکستان سے ہی بدقسمتی سے بھارت سے اچھے تعلقات نہیں بن سکے، نوازشریف نے بھارت سے امن کا ہاتھ بڑھایا تھا، آرٹیکل 370 کو جب ختم کیا گیا تو سابق حکومت نے ماسوائے سرینگر روڈ بنانے کے کچھ نہیں کیا، کشمیر کی وادی سرخ ہوگئی ہے، بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل تک پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا، ہر سطح پر کشمیریوں کا معاملہ اٹھائیں گے، نریندر مودی کو مشورہ دوں گا دونوں اطراف غربت، بے روزگاری، بیماری ہے، آئیں کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرتے ہیں، کشمیر کا مسئلہ حل ہونے سے دونوں اطراف ترقی اور خوشحالی آئے گی، قوم کو تقسیم درتقسیم سے بچانا ہوگا، اختلافات کی لکیر کو ختم کرنا ہوگا، ملک شاہراؤں سے بنتا ہے مگر قوم نئی سوچ نئی راہوں سے بنتی ہے۔