اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے سستی شہرت کیلئے غلط فیصلے کیے، عمران خان عوام پر بوجھ ڈال کر خود چلے گئے، اوگرا سفارشات کے مطابق پٹرول اور ڈیزل کی فی لٹر قیمت 200 روپے سے زیادہ بنتی ہے، روپے کی کمزوری کے باعث صورتحال یہاں تک پہنچی، کوئی شک نہیں آئی ایم ایف کے پاس جانا ہی پڑے گا۔
پٹرولیم مصنوعات کی دونوں سمریاں مسترد ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پچھلی حکومت نے پٹرول کی قیمت 30 جون تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا، کابینہ کی کوئی منظوری نہیں لی گئی، اس فیصلے پر پچھلے 15 دنوں میں 35 ارب روپے حکومت پاکستان نے ادا کئے، 30 جون تک قیمتیں برقرار رہیں تو 240 ارب روپے اپنی جیب سے دینا ہوگا، 2400 کروڑ روپے حکومت پاکستان اضافی لے کر اس فیصلے کی وجہ سے ادا کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اوگرا کی سفارش کو مسترد کر دیا گیا، پٹرول پر فی لٹر 21 اور ڈیزل پر51 روپے حکومت خود ادا کرتی ہے ، یہ عمران خان کے شخصی فیصلے تھے، ہرماہ 200 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا، 200 ارب اضافی رقم کو ادا کرنے کے لیے اضافی قرض لینا پڑے گا، اتنی لاپرواہی، ملک دشمنی جیسے حالات پہلے نہیں دیکھے، تین ماہ میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کی وجہ سے 240 ارب روپے حکومت کو ادا کرنا پڑیں گے، سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے پچھلی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں اتنی رکھیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اوگرا نے پٹرول کی نئی قیمت 171 روپے کرنے کی سفارش کی، وزیراعظم شہباز شریف نے اوگرا کی سفارش کو قبول نہیں کیا، ٹیکس ملا کر اوگرا کی سفارش مانی جائے، پٹرول 235 اور ڈیزل 264 کا ہونا چاہیے، پی ٹی آئی حکومت نے جان بوجھ کر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ابہام پیدا کیا، وزیراعظم نے کہا مسائل کے شکار عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے، بدقسمتی سے سابقہ حکومت نے سستی شہرت کے لیے غلط فیصلے کئے، عمران خان کے شخصی فیصلوں نے ملک پر ماہانہ200 ارب روپے کا بوجھ ڈالاہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کو میثاق معیشت کا پہلا قدم سمجھیں، کوئی شک نہیں آئی ایم ایف سے ری انگیج کرنا پڑے گا۔