لاہور:(دنیا نیوز) اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز کا انتخاب جعلی، وزیراعلیٰ کا الیکشن آئین کے مطابق نہیں ہوا، جب کچھ ہوا ہی نہیں تو نوٹیفکیشن کیسا؟، ان کی جانب سے ایوان میں تشدد کے واقعہ پر پولیس کو مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی جمع کرادی گئی۔
حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ پنجاب کے منتخب ہونے اور اسمبلی میں ہنگامہ آرائی میں زخمی ہونے والے چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ رانا مشہود کے کہنے پر ایکدم سارے آگئے، میرا بازو توڑ دیا گیا ہے، مجھے آدھے پونے گھنٹے بعد ہوش آیا، ان کو آرڈر تھا کہ مجھے نہیں چھوڑنا، چیف سیکرٹری، کمشنر، ڈی سی ساری کارروائی کو خود مانیٹر کررہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کا اجلاس غیرقانونی ہے، ہم یہ نہیں کہتے کہ ہمارے لیے رات کو بارہ بجے عدالتیں کھولیں، ہم چاہتے ہیں دن کی روشنی میں ہمیں انصاف ملے، ڈی آئی جی آپریشنز خود ڈنڈے مار رہا تھا، ہم نے ایف آئی آر کٹوا دی ہے۔
چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن آئین کے مطابق نہیں ہوا، کل سے کسٹوڈین ہاؤس میں ہوں، جب کوئی چیز نہیں ہوئی تو نوٹیفیکشن کیسا جاری کریں؟ اسمبلی کے اندر عدالتوں کا کنڈکٹ نہیں ہوسکتا، حمزہ شہباز کا الیکشن جعلی ہے۔
اس سے قبل اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی مقدمہ کے اندراج کے لئے تھانہ قلعہ گجر سنگھ پہنچے، ان کے ساتھ بڑی تعداد میں ارکان اسمبلی بھی تھے، انہوں نے پنجاب اسمبلی میں ہونے والے واقعے کے مقدمہ کے اندراج کے لئے درخواست بھی دی۔
پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، چودھری پرویز الٰہی زخمی
پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے دوران چودھری پرویز الٰہی زخمی ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی اور جھگڑے کے دوران وزارت اعلیٰ کے امیدوار چودھری پرویز الٰہی زخمی ہوگئے، ریسکیو اہلکاروں نے پرویز الہٰی کو طبی امداد دی۔
اس سے قبل (ن) لیگی اراکین اسمبلی کی جانب سے نعرے لگائے گئے، چودھری پرویزالہیٰ نعرے لگنے کے بعد اپنے چیمبر میں چلے گئے، جوابی حملے میں چودھری پرویز الہی کو بھی تشدد کرکے پنجاب اسمبلی سے باہر نکال دیا گیا۔
میری طبیعت بہت خراب ہے، مجھے مارنے کی کوشش کی گئی: پرویز الٰہی
دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ میری طبیعت بہت خراب ہے، مجھے مارنے کی کوشش کی گئی، یہ مجھے اپنی طرف سے ختم کرکے گئے ہیں، شہباز شریف کے فون پر یہ کارروائی ہوئی، میں ابھی بھی اسپیکر ہوں، یہ اسپیکر کے ساتھ ہو رہا ہے، میرا بازو توڑ دیا ہے، یہ ہے شریفوں کی جمہوریت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے ٹارگٹ کر کے نشانہ بنایا گیا، وزیراعظم شہبازشریف کے حکم پر پولیس نے آپریشن کیا،اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑتا ہوں، مجھے سانس کا مسئلہ، بازوٹوٹ گیا، میں تو اسپیکر ہوں، جب یہ گرفتار تھے ان کو ہرطرح کا ریلیف دیا، آج لوگوں نے شریفوں کی جمہوریت کو دیکھ لیا، انہوں نے مجھ پرظلم کیا، قیامت تک انہیں معاف نہیں کروں گا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ انہیں پہلے کہا تھا اپنے کارکنوں کو نہ بلائیں ماحول خراب ہوگا، جلا وطنی کے دوران میں نے حمزہ شبہاز کا خیال رکھا، آج انہوں نے ظلم کی انتہا کردی ہے، حمزہ شہباز کے جو پروڈکشن آرڈر دیتا تھا اس کا مجھے صلہ دے دیا، ایوان میں گوالمنڈی کے غنڈے لائے گئے۔
پرویز الٰہی نے کہا کہ انہوں نے ایوان میں ظلم کی انتہا کی، مجھے دل کا بھی مسئلہ ہے، اپنے ڈاکٹر کو بلایا ہے، یہ ساری پلاننگ کے تحت فلم چلی، رات کو عدالتیں ان کے لیے کھلتی ہے؟ میں کہاں جاؤں میرے لیے کوئی عدالت نہیں؟ یہ عدالتیں صرف بڑوں کو سنتی ہیں، جب سے پاکستان بنا ایوان میں کبھی ایسا واقعہ نہیں ہوا، میری کوئی عدالت نہیں سن رہی، اصل عدالت اللہ کی ہے وہی بہتر فیصلہ کرے گی، ان لوگوں نے ظلم کی انتہا کردی آج تک کسی اسپیکرکے ساتھ ایسا حال نہیں ہوا، یہ اپنی طرف سے مجھے ختم کرکے گئے ہیں، رانا مشہود میرے اوپر گرا تھا، حمزہ پیچھے سے کہہ رہا تھا پکڑو، مارو۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے سے جان سے مارنے کی کوشش کی، عدالت کا سوموٹو ان کے لیے ہوتا ہے، جو بھی اجلاس شروع کرے گا اس کو تسلیم نہیں کریں گے، یہ اجلاس غیر قانونی ہوگا، ڈپٹی اسپیکر جھوٹ بول رہا ہے، تشدد نہیں ہوا۔
پولیس کیسے ایوان کے اندر داخل ہوئی، آئی جی کو ایک ماہ کی سزا دی جائے گی
ادھر پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر دوست مزاری پر حکومتی ارکان نے حملہ کر دیا، اراکین نے تھپڑوں کی بارش کر دی۔ حکومتی ارکان کی جانب سے ڈپٹی سپیکر پر لوٹے پھینکے گئے۔ حکومتی ارکان نے ڈپٹی اسپیکر کی نشست کا گھیراؤ کیا۔- ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری پر حکومتی ارکان نے حملہ کر کے بال نوچ لئے۔ سکیورٹی اہلکار ڈپٹی اسپیکر کو ایوان سے باہر لے گئے۔
قبل ازیں ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ تمام دوستوں سے تعاون کی اپیل ہے، اسمبلی رولز کے مطابق الیکشن کراؤں گا، عدالت کا فیصلہ ہے وزیراعلیٰ کا انتخاب شفاف ہونا چاہیئے، کوئی سمجھتا ہے ماحول خراب کرے گا تو پریشر لوں گا نہیں پریشر دوں گا، آج انتخاب صاف اورشفاف ہوگا، کل آئی جی سے ملاقات ہوئی، سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
خیال رہے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے اوپن ووٹنگ سے فیصلہ ہوگا۔ پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 183، ق لیگ کے 10 ارکان ہیں۔ ن لیگ کے 165 اور پیپلزپارٹی کے 7 ارکان ہیں۔ راہ حق پارٹی کا ایک اور 4 آزاد ارکان ہیں۔ کامیاب امیدوار کو کم از کم 186 ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔
چودھری پرویزالہٰی نے کہا کہ ملکی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا، پولیس کیسے ایوان کے اندر داخل ہوئی ،آئی جی کو ایک ماہ کی سزا دی جائے گی۔