اتحادی حکومت 8 دن بعد کابینہ بنانے میں کامیاب، چیئرمین سینیٹ آج حلف لیں گے

Published On 18 April,2022 05:14 pm

اسلام آباد:(دنیا نیوز) اتحادی حکومت 8 دن بعد کابینہ بنانے میں کامیاب ہوگئی، صدرعارف علوی کے بجائے چیئرمین سینیٹ آج دن گیارہ بجے حلف لیں گے جبکہ مریم اورنگزیب نے اعلان کیا ہے کہ نام فائنل کر لئے، جلد سامنے لائیں گے۔ ادھر خورشید شاہ نے کہا کہ ن لیگ 14، پیپلز پارٹی 11، جے یو آئی کے 4 وزرا حلف اٹھائیں گے۔ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کا عہدہ جمعیت علمائے اسلام کے زاہد اکرم درانی کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

ایاز صادق اقتصادی امور، رانا ثناء وزیر داخلہ ہوں گے: خواجہ آصف

مسلم لیگ نون کے سیئنیر رہ نما خواجہ آصف نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وفاقی کابینہ کی تشکیل کا معاملہ حل ہوگیا، ایاز صادق اقتصادی امور، رانا ثناء وزیر داخلہ ہوں گے۔

خواجہ آصف کے مطابق پاور اور پٹرولیم کی وزارت شاہد خاقان عباسی سنبھالیں گے، اعظم نذیر تارڑ وزیر قانون جبکہ احسن اقبال وزیر منصوبہ بندی ہوں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے وزرا فائنل

ادھر ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ میں شمولیت کے پیپلز پارٹی نے نام فائنل کرلیے ہیں، پیپلز پارٹی نے 12 اراکین کابینہ کے نام منظور کرلیے، جن میں 11 وزیر اور ایک مشیر شامل ہے۔

بلاول بھٹو وزیر خارجہ اور حنا ربانی کھر وزیر مملکت برائے خارجہ ہوں گی، سید خورشید شاہ کو وزیر پانی بنانے کی منظوری دی گئی ہے، سید نوید قمر وزیر تجارت ہوں گے، عبدالقادر پٹیل وزیر برائے ہیلتھ ریگولیشن ہوں گے، شازیہ مری بے نظیر انکم سپورٹ کی وزیر ہوں گی، مرتضیٰ محمود وزیر برائے صنعت ہوں گے۔

شیری رحمان موسمیاتی تبدیلی کی وزیر ہونگیں، ساجد طوری اوورسیز، احسان مزاری آئی پی سی اور عابد بھایو پرائیویٹائزیشن کے وزیرہونگے، مصطفیٰ نواز کھوکھر وزیرمملکت قانون وانصاف ہونگے جبکہ قمر زمان کائرہ مشیر برائے امور کشمیر ہوں گے۔

عمران خان نے اب چیف الیکشن کمشنر کو نشانہ بنا لیا ہے: مریم اورنگزیب

مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کی تشکیل مکمل ہوگئی، عمران خان نے اب چیف الیکشن کمشنر کو نشانہ بنا لیا ہے، فارن فنڈنگ کیس کی تاریخ قریب آتے ہی ریفرنس لانے کی دھمکیاں شروع ہوگئیں، عدالتیں اس لیے کھلی تھیں کہ آپ نے پارلیمان پرحملہ کیا تھا۔
پچھلے چار سال عوام جھوٹ پہ جھوٹ سنتے تھے، یہ سب کچھ اس لیے کے کوئی ان سے ان کی کارکردگی نہ پوچھے، جب ان کی حکومت تھی تب حلقہ بندیاں کیوں نہیں کی ؟۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس لا رہے ہیں، یہ ریفرنس اس لئے لا رہے ہیں تاکہ ایک ماہ کے اندر فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہ ہوسکے، آپ کی چوری پکڑی گئی ہے، سابق حکمرانوں کے کارنامے عوام کے سامنے آرہے ہیں، عوام کوفیصلہ کرنا ہوگا کہ سستی دوائی، آٹا، چینی، بجلی اورگیس چاہیے یا جھوٹ، عوام کو فیصلہ کرنا ہو گا معاشی ترقی چاہیے یاعمران خان کا جھوٹ، عمران خان کے جرائم کے تمام ثبوت دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔

مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ 2 کروڑ سے زائد ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل ہوئے، کل ان کا بیانیہ ہوگا الیکشن کمیشن سازش کر رہا ہے، پارٹی فنڈنگ کی مد میں 2 کروڑ روپے سے زائد رقم ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل ہوئیں، توشہ خانہ پر ڈاکا ڈالا گیا اس کا جواب کون دے گا؟، فارن فنڈنگ میں 70 لاکھ ڈالر ڈکلیئر نہیں کیے گئے، فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان کوسزا ضرور ملے گی، 16 بڑے متنازع ذرائع چھپانے کی کوشش کی گئی، گزشتہ 4 سال میں عوام کو جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں ملا، فارن فنڈنگ کا معاملہ چھپانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں، عمران خان فارن فنڈنگ کے فراڈ عوام سے چھپانا چاہتے ہیں۔

 مسلم لیگ ن کی ترجمان نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس کی باتیں ہو رہی ہیں، ریفرنس کا مقصد فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کو دباؤ میں لانا ہے، فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان اور انکے حواریوں کی چوری پکڑی گئی، سابق وزیراعظم انتشار پھیلا رہے ہیں، سابق حکمرانوں کے کارنامے ہر روز سامنے آرہے ہیں، وزیراعظم کی کرسی پرمسلط شخص الزام تراشی کرتا رہا۔

خورشید شاہ

 دوسری جانب پاکستنا پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ آج 36 رکنی وفاقی کابینہ حلف اٹھائے گی، ن لیگ کے 14، پی پی 11، جے یو آئی کے 4جبکہ دیگر جماعتوں کے 7 وزراء ہوں گے۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی آج وفاقی وزرا سے حلف لیں گے

ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی آج وفاقی وزرا سے حلف لیں گے، حلف برداری کی تقریب آج صبح 11 بجے ہوگی۔

اس حوالے سے کابینہ ڈویژن نے چیئرمین سینیٹ کو حلف سے متعلق آگاہ کر دیا ہے۔

ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ جے یو آئی ف کو دینے کا فیصلہ 

دوسری جانب اتحادیوں میں پاور شیئرنگ کا فارمولہ  طے پا گیا، ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ جے یو آئی ف کو دینے کا فیصلہ کیا ہے، جے یو آئی نے زاہد اکرم درانی کو ڈپٹی اسپیکر کیلئے نامزد کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق زاہد اکرم درانی نے کاغذات نامزدگی وصول کرلئے، زاہد اکرم درانی کل کاغذات نامزدگی جمع کروائیں گے۔

سردار اختر مینگل نے حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دیدی

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دے دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سردار اختر مینگل نے کہا کہ جب ایسے واقعات ہوتے ہیں تو ہم اس حکومت کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟ کیا یہ اعتماد سازی کے اقدامات ہیں؟ کیا تشدد سے بلوچستان کا مسئلہ حل ہو جائے گا؟۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ترجیح بلوچستان اور اس کے عوام ہیں، میں واضح طور پر بتانا چاہتا ہوں کہ بلوچستان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے بھی فوری انتخابات کا مطالبہ کر دیا

 مولانا فضل الرحمان نے بھی فوری انتخابات کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ مصلحت کی بھی حد ہوتی ہے، اقتدار کو غیر ضروری لمبا کرنا جے یو آئی ف کا مؤقف نہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو اس کی امانت واپس کرنا ذمہ داری ہے، انتخابی نظام میں کوئی خامی ہے تو وقتی طور پر اصلاحات کی جائیں، موجودہ اسمبلیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انتخابی اصلاحات کر لیں، نئی حکومت زیادہ سے زیادہ ایک سال کیلئے ہے، موجودہ حکومت کے اندر جے یو آئی ف کا اپنا مؤقف ہے۔

سرکار پہلے ہی مشکلات کا شکار، ہماری ترجیحات حکومت نہیں عوام ہیں: اسفند یار ولی

 عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ ہماری ترجیحات حکومت نہیں عوام ہیں، دیگر اتحادیوں کو کابینہ میں جگہ دی جائے، سرکار پہلے ہی مشکلات کا شکار، مزید رکاوٹیں پیدا نہیں کرنا چاہتے۔

اسفندیار ولی خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی پی اور مسلم لیگ ن کے مشکور ہیں جنہوں نے پارٹی کے ساتھ رابطہ کر کے وفاقی حکومت کا حصہ بننے کیلئے مدعو کیا لیکن انکے مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے تجویز دی ہے کہ باقی اتحادیوں کو وفاقی کابینہ میں جگہ دیں۔

اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ پہلے سے ملک اور حکومت مشکلات سے دوچار ہیں، ہم مزید مشکلات پیدا نہیں کرنا چاہتے، ہماری ترجیح روزاول سے حکومتی عہدے نہیں بلکہ عوام، پارٹی تنظیم اور نظریہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پوری توجہ اس وقت پارٹی کو مزید منظم اور فعال بنانا ہے، امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی نئی حکومت قوم کو اس مشکل گھڑی سے نکالے گی۔