لاہور: (مترجم: شکیل احمد) جب بھی کوئی اچھا کام کریں تو چھوٹی چھوٹی باتوں کو بھی نظر میں رکھیں، آپ کو مدد کے لیے کسی بڑے منصوبے کو شروع کرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ یہ نہیں کر سکتے۔ زندگی میں کسی کے لیے تھوڑی سی آسانی پیدا کرنے سے طویل سفر کا آغاز ہو سکتا ہے۔ کسی بزرگ یا اندھے کو سڑک پار کروانا، کسی ہمسائے کی مدد کرنا، کسی ناخواندہ کے لیے کوئی درخواست لکھنا، بیمار کی عیادت کرنا، ضرورت کے وقت کسی کو ہسپتال چھوڑ کر آنا ان سب کاموں سے بھی آپ کو سکون ملے گا۔ چھوٹی سے چھوٹی نیکی بھی بہت اہمیت رکھتی ہے جو کہ اس دنیا کو ہم سب کے لیے ایک بہتر جگہ بنا دے۔
ہمیں شروع کرنے کیلئے اپنے اردگرد لوگوں کو دیکھنا چاہیے اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے۔ لوگوں کی مدد کو پہنچیں جب انہیں اس کی ضرورت پڑے۔ جو بھی آپ کے بس میں ہو وہ ضرور کریں اور دیکھیں کہ یہ کام آپ کے اندر سکون اور طمانیت بھر دے گا۔ سارے دن میں کوئی ایک نیکی ضرور کریں اور کسی کو یہ مت بتائیں۔ اس سے آپ کی زندگی کو نیا مطلب ملے گا۔
دوسروں کے لیے درد مندی کا جذبہ پیدا کرنا دوسروں کو بغیر کسی تعصب سے سمجھنا ہے۔ یہ محسوس کرنا کہ وہ اپنے حالات کی وجہ سے مجبور ہیں اور ان کی مشکلوں کو جاننا ان کے لیے پیار محسوس کرنا اور انہیں گناہ گار کی بجائے معصوم سمجھنا بھی ہے۔ اکثر ہم دوسروں کی غلطیوں کو مدنظر رکھتے ہیں۔ ان کی خامیاں، نظریات، درشتگی، خود غرضی بھی ہمیں مایوس رکھتی ہیں۔ یہ سچ ہے کہ لوگ عجیب قسم کے کام کرتے ہیں اور کئی ایسے کام بھی جو ہمیں ناپسند ہوں۔ لیکن ہمیں دوسروں کے طرز عمل سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ ہماری دوسروں کی غلطیوں اور خامیوں پر کم توجہ دینی چاہیے اور ان سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔
دوسروں کو سمجھنا اور ہمدردی رکھنا ہم میں تنائو کم کرنے، ہمیں ایک بردبار اور دوسروں سے کم توقعات وابستہ کرنے والا انسان بنا دے گا۔ اس سے آپ چھوٹی باتوں سے پریشان نہیں ہوںگے اور ان کو باآسانی نظر انداز کر سکیں گے۔ آپ کے دل کا دروازہ دوسروں کے لیے کھل جائے گا، فکر کم ہوںگے، ذہنی سکون ملے گا۔
یہ کہا جاتا ہے کہ محبت ہربھاری چیز کو ہلکا بنا دیتی ہے۔ جب آپ اپنا مسئلہ کسی کے ساتھ بانٹتے ہیں۔ تو اس سے شدت میں کمی آتی ہے اس طرح جب آپ کسی کا بوجھ بانٹتے ہیں تو اس سے آپ کو خوشی ملتی ہے۔ نیکی کبھی ضائع نہیں ہوتی۔ آپ کا دل اس بات کو جانتا ہے اور یہیں آپ کی خوشیوں کا بسیرا ہے۔
اپنی ذات سے بڑھ کر دلچسپی رکھنا ایک بہت اہم بات ہے جب زندگی میں معاملات صحیح نہج پر نہ چل رہے ہوں۔ ایسا وقت بھی آ جاتا ہے۔ جب کام مشکل ہو جاتے ہیں اور ہمارے بس سے باہر ہوتے ہیں۔ اگر ایسے وقت میں ہم کسی دوسرے میں دلچسپی لے سکیں اور اپنے معاملات سے ہٹ کر کچھ کر سکیں تو یہ عظیم بات ہوگی۔ اس سے ہمارا ذہن مصروف ہوگا اور کچھ عرصے کے لیے ہم اپنی پریشانیاں بھول سکیں گے۔ دوسروں کی مدد کرنے سے ہمارے اندر طمانیت پیدا ہوگی۔
یہی بات ہمارے نقصانات پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ کسی پیارے کی موت کا صدمہ ناقابل تلافی ہوتا ہے۔ یہ ہمیں غم میں ڈبو دیتا ہے۔ اس حالت میں کوئی بہتری کا قدم نہیں اٹھایا جا سکتا۔ لیکن غم سے فرار ناممکن ہے اور اسے ماننے میں ہی بہتری ہے۔ لیکن ہم اس کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اس غم سے نمٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ فوراً اپنے آپ کو کسی دوسرے کام میں مصروف کر لیا جائے۔ اس سے زندگی کا بہتر مطلب نکلے گا اور غم کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
خوشیاں پھیلانے کے عمل سے ہمارا ڈیپریشن کم ہوتا ہے۔ میری ایک دوست اپنے خاوند کے مرنے کے بعد اپنی زندگی کے ساتھ جنگ لڑ رہی تھی وہ خود کو تنہا اور ڈیپریسڈ محسوس کرتی تھی۔ اس کے بچے بڑے ہو چکے تھے اور گھر چھوڑ چکے تھے وہ اپنے گھر میں مقید تھی اور نہیں جانتی تھی کہ اپنا وقت اور زندگی کیسے گزارے۔ وہ زندگی میں تمام دلچسپی کھو چکی تھی ایک دن وہ گھر لوٹ رہی تھی۔ اس نے ایک اندھا لڑکا دیکھا جو سڑک پار کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ وہ غریب دکھائی دیتا تھا۔ اس نے لڑکے کی مدد کا فیصلہ کیا۔ اس نے اس سے پوچھا کہ وہ کہاں رہتا ہے اور زندگی کیسے گزارتا ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ ایک اندھوں کے سکول میں رہتا ہے اور وہاں سب کو مدد کی شدید ضرورت تھی۔ دوسرے دن اس نے سکول کا دورہ کیا اور جب اس نے سکول کی حالت دیکھی تو اس نے ان کی مدد کا فیصلہ کیا اور اب ایک سال بعد سکول کے معاملات کی دیکھ بھال کرنے کے لیے وہ اپنی زندگی کی مشکلات بھول چکی ہے۔ اسے اب کوئی ڈیپریشن نہیں۔ حقیقت میں وہ سکول کی سب سے زیادہ پرجوش ٹیچر بن چکی ہے اور سب اسے پسند کرتے ہیں اس نے دوسروں کی مدد کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا ہے اور بہت خوش ہے۔
دوسروں میں دلچسپی نہ لینا ہی ہمیں ناخوش بناتا ہے۔ یہ ہماری خوشیوں اور کامیابیوں کے راستے میں رکاوٹ ہے۔ یہ رویہ خود غرضانہ ہوتا ہے جس سے پریشانیاں بڑھتی ہیں اور جب تک آپ ایسے جذبات پر قابو نہ پائیں آپ خوش نہیں رہ سکتے اور جب آپ خوش نہ ہوں تو اچھی کارکردگی حاصل کرنا مشکل ہے۔
اپنی ذات سے ہٹ کر سوچنا اسی کام کا آغاز ہے۔ دوسروں کی بہبود میں دلچسپی لیں۔ دوسروں کے لیے دردمندی کا جذبہ پیدا کریں اور جہاں تک ممکن ہو زیادہ سے زیادہ خوشیاں پھیلائیں۔ جب آپ خوشی کو پھیلاتے ہیں تو اس میں سے کچھ آپ کے ساتھ بھی چپک جاتی ہے۔