لاہور:(دنیا نیوز) نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے حلف نہ لینے کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ہے جس کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی آج حلف لیں گے۔
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ میں حمزہ شہباز کی حلف لینے سے متعلق تیسری درخواست پر سماعت ہوئی۔ وکیل حمزہ شہباز نے موقف اپنایا کہ قانون کہتا ہے کہ گورنر خود حلف لیں یا نمائندہ مقرر کرے۔
جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا آپ کے مطابق ہائیکورٹ کے دو آرڈرز پر عملدرآمد نہیں ہوا، ہائیکورٹ میں دوبارہ حکم پر عملدرآمد کروانے کی درخواست دائر کی ہے، آپ نے درخواست میں گورنر پنجاب اور صدر پاکستان کو فریق بنانا تھا۔
وکیل حمزہ شہباز نے کہا کہ صدر اور گورنر پنجاب کو فریق بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔ جس کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف آج صبح ساڑھے گیارہ بجے حمزہ شہباز شریف سے بطور وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف لیں گے۔
جسٹس جواد حسن نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، عدالت نے حمزہ شہباز کے حلف سے متعلق پچھلے دونوں فیصلوں کی توثیق کرتے ہوئے فیصلہ جاری کیا کہ حلف لینے کی درخواست منظور کی جاتی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ کے مطابق سیکرٹری وزارت قانون عدالت کا حکم سپیکر قومی اسمبلی تک پہنچائیں، عدالتی حکم کو فیکس کے ذریعے سیکرٹری قانون کو بھجوایا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ میں کہا گیا کہ عدالت کے پہلے دو فیصلوں کی روشنی میں سپیکر حلف لیں، وفاقی حکومت کو ہدایت کی جاتی ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی سے حلف لینے کا بندوبست کرے، بنیادی حقوق کا تحفط کرنا اس عدالت کا کام ہے، عدالت بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے ایسا حکم جاری کرسکتی ہے۔
فیصلہ کے مطابق آئین کے آرٹیکل 201 کے تحت عدالت کا حکم وفاقی و صوبائی حکومتوں پر لازم ہے، آئین ہر شہری کو ریاست کا وفادار رہنے کا پابند بناتا ہے، صدر مملکت اور گورنر نے ہائیکورٹ کے پہلے فیصلوں کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا، گورنر پنجاب حلف نہ لیکر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے، گورنر نے اپنی جگہ کسی کو نمائندہ مقرر نہ کرکے بھی ہائیکورٹ کے مشورے کی خلاف ورزی کی، ہائیکورٹ نے مشورہ دیا تھا کہ نئے وزیراعلیٰ کا حلف لیں یا نمائندہ مقرر کریں۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے: پرویز الٰہی
سپیکر پنجاب اسمبلی اور پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز شریف کے حلف سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیا کامران خان‘ میں خصوصی بات کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ اسمبلی میں توالیکشن ہی نہیں ہوا،اسی لیے عدالتوں میں انصاف لینے گئے، فیصلہ آیا ہے اس کو چیلنج بھی کریں گے، گورنرپنجاب کا بھی مجھے فون آیا ہے، صدر مملکت، گورنر پنجاب بھی آئین کے تحت کام کر رہے ہیں، انا کی جنگ سے معاملہ کہیں اور جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی کس فورم پر جا کر حلف لے گا؟ ایسے حلف تو سڑکوں پر نہیں ہوتے، الیکشن کا فورم اسمبلی تھا، حلف گورنرہاؤس ہونا ہوتا ہے، صبح عدالتیں کھلیں گی تو وکلا جا کر پیش ہوں گے، ایسے تھوڑا ہو گا ایک دم سارا کچھ ختم ہوجائے گا۔ یہ نہیں ہوسکتا گھربیٹھے ہی حلف ہوجائے۔ صبح عدالتیں کھلیں گی توفیصلہ چیلنج ہونا ہے۔
پرویز الٰہی نے کہا کہ عثمان بزدارکے نوٹی فیکشن میں لکھا ہے جب تک نیا حلف نہیں ہوتا وہ کام کرتے رہیں گے، ابھی تک 26 منحرف اراکین کا فیصلہ نہیں آیا، اگر منحرف اراکین کا فیصلہ آجاتا ہے تو یہ سارا الیکشن ہی ختم ہوجائے گا، 26 منحرف اراکین کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد ان کے پاس میجورٹی نہیں رہے گی، وزیراعلیٰ پنجاب کا الیکشن گیلری میں ہونا بالکل غلط ہے، مجھ پر تو حملہ کیا گیا، یکطرفہ الیکشن نہیں ہوسکتا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے اسمبلی پرحملے کے براہ راست حکم دیئے، آج انہوں نے سیکرٹری اسمبلی کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، یہ کچھ پنجاب میں ہو رہا ہے، ابھی توانہوں نے حلف نہیں اٹھایا اورلوگوں کو اندر کرانا شروع کر دیا ہے۔ شریف فیملی کو 22 دن تک انتظارکرنا چاہیے تھا، اس طرح نہیں ہوتا کہ چیزوں کو بلڈوز کر دیا جائے، اس حلف کا کوئی فائدہ نہیں گوالمنڈی میں جا کر لے لیں، اس طرح نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر مملکت، گورنر پنجاب ایکشن لیں گے، صدرمملکت،گورنرپنجاب کوبائی پاس نہیں کرسکتے؟ اس طرح نہیں ہوسکتا کہ یکطرفہ فیصلہ کر دیا جائے، مجھے اللہ تعالیٰ کی ذات پر اعتماد ہے، اللہ کی عدالت تو ہر وقت کھلی ہوتی ہے، ہوسکتا ہے ہمارے وکلا آج رات ہی پٹیشن دائر کر دیں، یہ کوئی طریقہ نہیں اسمبلی سٹاف کو اندر کر دیا جائے، اب یہ معاملات میں عدالتوں کولے آئے ہیں۔