اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدر مملکت کے کردار کو آئین سے ماورا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عارف علوی نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کے معاملے پر آئین کا مذاق بنایا، ملک کو انتشار کی جانب دھکیلنے کیلئے آئینی عہدوں کا استعمال کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران ملکی سیاسی معاملات کا جائزہ لیا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صدر مملکت کے کرداد پر شیدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور کابینہ کی جانب سے عارف علوی کا کردار آئین سے ماورا قرار دیدیا گیا۔
کابینہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے گورنر پنجاب کے معاملے پر آئین کا مذاق بنایا، جبکہ کابینہ ارکان نے گورنر پنجاب عمر چیمہ کے اقدامات پر بھی حیرانگی کا اظہار کیا۔
کابینہ اکان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ نے کہا کہ ملک کو انتشار کی جانب دھکیلنے کے لئے آئینی عہدوں کا استعمال کیا گیا، صدر اور گورنر پنجاب نے آئین ، قانون، پارلیمان، جمہوریت کی توہین کی، حکومت نے گورنر پنجاب کو ہٹانے کے لئے آئینی اختیار استعمال کیا۔
وفاقی کابینہ نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ ملک سیاسی افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا ، اداروں پر حملہ آور ہونے والوں کے خلاف قانون اپنا راستہ بنائے گا۔
وفاقی کابینہ نے گورنر پنجاب کے معاملے پر وزیراعظم کی ایڈوائس مسترد کرنے کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔
کابینہ نے ایک سے زائد غیر ملکی پاسپورٹس منسوخ کرنے کی منظوری دیدی، 1974ء کے پاسپورٹ ایکٹ کے تحت دی جس کی آخری تاریخ 31 دسمبر 2022 مقرر کی گئی ہے۔
رمضان پیکیج کے تحت آٹے اور چینی کے نرخ برقرار رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز پر 20 کلو آٹے کا تھیلا 950 روپے سے کم کر کے 800 روپے جبکہ چینی 85 روپے سے کم کرے 70 روپے کلو کی گئی ہے۔
کابینہ نے فواد اسد اللہ خان کو ڈی جی آئی بی تعینات کرنے کی بھی منظوری دی جبکہ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین کا استعفیٰ منظور کرتے ہوئے ممبر فنانس واپڈا کوچیئرمین کا اضافی چارج دے دیا۔
کابینہ نے محمد مسعود کو ممبر پاکستان آرڈیننس فیکٹری اور ایڈمرل (ر) سلمان الیاس کو شپ یارڈ انجینئرنگ ورکس کے ڈائریکٹر کے طور پر تعینات کرنے کی بھی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 9 مئی کے اجلاس کے فیصلوں کی بھی توثیق کی ہے۔
خرم دستگیر، مریم اورنگزیب، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران نیازی مسلسل آئین شکنی کے مرتکب ہو رہے ہیں، 3 اپریل سے آئین شکنی کا شروع ہونے والا عمل آج تک پنجاب میں جاری ہے، پی ٹی آئی آئین شکنی کے ساتھ ساتھ غنڈہ گردی کر رہی ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف لندن جا رہے ہیں، وزیر اعظم کے ہمراہ (ن) لیگ کا پارٹی وفد نجی دورے پر نواز شریف سے ملاقات کرنے کے لیے لندن جا رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں میں مشاورت کا عمل جاری رہتا ہے، ہم وہ کام کریں گے جو پاکستان اور عوام کے حق میں بہتر ہو۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں مشاورت نہیں ہوتی، وہاں صرف ایک شخص کی بات سنی جاتی ہے، ان کی پارٹی میں ایک شخص کی ضد، تکبر اور فیصلہ سازی کے ذریعے معاملات چلائے جاتے ہیں اور اسی شخص کے حکم پر ملک میں آئین شکنی بھی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص کے حکم کے اوپر 3 اپریل سے آئینی عہدیدار صدر مملکت، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور گورنر پنجاب آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ان عہدوں کے اختیارات کا ناجائز استعمال آئین پاکستان پر حملہ ہے، اس آئین شکنی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ایک تو آئین شکنی کی جارہی ہے اوپر سے غنڈہ گردی بھی کی جارہی ہے، اس سلسلے میں وزارت قانون کو ہدایت کردی گئی ہے کہ اس طرح کی آئین شکنی کا سد باب کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ آئندہ کبھی کسی کو آئین پر حملہ کرنے کی جرات نہ ہو۔
عمران خان کی کارکردگی کا صفحہ خالی ہے، مریم اورنگزیب
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت حنیف عباسی کی تعیناتی کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے نوٹس کا جواب جمع کرائے گی، حنیف عباسی ضمانت پر ہیں اور عدالت کے نوٹس کا سیاق و سباق کے ساتھ جواب تیار کیا جا رہا ہے جو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
مہنگائی کی صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تین اشیائے ضروریہ چینی، آٹا اور گھی کی قیمتوں پر نظر رکھنےکے لیے وزیراعظم نے ایک مانیٹرنگ میکینزم بنا دیا ہے اور صوبوں سے بھی اس سلسلے میں مکمل رابطہ ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف بہت جلد قوم سے خطاب کریں گے اور تمام حقائق و حکومتی اقدامات اور منصوبوں سے قوم کو آگاہ کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد قوم کو گزشتہ حکومت کے کارناموں سےآگاہ کریں گے اور قوم کے سامنے پی ٹی آئی حکومت کا نامہ اعمال پیش کریں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اگرپی ٹی آئی حکومت کے پاس اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے کچھ ہوتا تو آج عمران خان کو جھوٹا سازشی خط دکھانے کی ضرورت نہیں پڑتی لیکن کیونکہ عمران خان کی کارکردگی کا صفحہ خالی ہے اس لیے وہ یہ جھوٹا سازشی خط لہرا رہے ہیں۔
30 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری
ان کا کہنا تھا کہ آج وفاقی کابینہ میں متعدد فیصلے کیے گئے، عوام کو ریلیف دینا ترجیح ہے، کابینہ اجلاس میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق جامع حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔
مریم اورنگزیب نے بتایا کہ کابینہ نے جی ڈی آئی بی فواد اسد اللہ خان کو تعینات کرنے کی منظوری دی ہے جبکہ چیئرمین واپڈا مزمل حسین کا استعفیٰ منظور کرلیا گیا ہے اور ممبر فنانس کو ایڈیشنل چارج دیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کو وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب پر بریفنگ دی گئی اور وزیر اعظم نے دورے پر کابینہ کو اعتماد میں لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے گندم کی فصل کے لیے کسانوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کھاد کی فراہمی نہیں کی گئی، جس کے باعث ملک میں گندم کی موجودہ صورتحال ہے اور کابینہ نے 30 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ فصل کے دوران کسانوں کو ریلیف دیا جائےگا اور ملک کو گندم برآمد کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ نے ایک سے زائد پاسپورٹ کی موجودگی کی صوورت میں انہیں منسوخ کرنے کی منظوری دی ہے اور آئندہ دو پاسپورٹ جاری ہونے کے عمل کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، دو پاسپورٹ کی منسوخی کی آخری تاریخ 31 دسمبر 2022 ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آٹے اور چینی کے ریٹس سے متعلق عوام کو دیے گئے ریلیف پیکج کی منظوری بھی دی ہے اور چینی کی قیمت ستر روپے کلو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے محمد مسعود کو ممبر پاکستان آرڈیننس فیکٹری اور ایڈمرل (ر) سلمان الیاس کو شپ یارڈ انجینئرنگ ورکس کے ڈائریکٹر کے طور پر تعینات کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے ملک سے چینی برآمد کرنے پر پابندی عائد کرنے منظوری دے دی ہے، ماضی میں چینی امپورٹ کرکے ملک میں چینی کی مصنوعی قلت پیدا کی گئی، چینی کی برآمدات پر پابندی لگانے کا مقصد چینی کی قیمت اور قلت پر قابو پانا ہے۔
کچھ آئینی افراد آئین سے کھلواڑ کر رہے ہیں، وزیر قانون
اس موقع پر قانونی معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے آج گورنر پنجاب کے طرز عمل پر تفصیلی گفتگو کی اور کابینہ نے وزیراعظم کی گورنر پنجاب کو بر طرف کرنے کے فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے گورنر پنجاب اور صدر مملکت کی جانب سے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران کیے گئے آئین شکن اقدامات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ کچھ لوگ آئین سے ماورا اقدامات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کچھ آئینی افراد آئین سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔
یکم مئی سے ملک میں لوڈشیڈنگ صفر ہے، خرم دستگیر
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ 31 مئی 2018 میں (ن) لیگ کی حکومت کے دوران ملک میں صفر لوڈشیڈنگ تھی۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 4 سال کے دوران عذاب عمرانی ملک پر مسلط تھا، جب میں نے وزارت سنبھالی تو اس وقت ملک میں 8 سے 12 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ کی جارہی تھی اور 7 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی بنانے کے پلانٹ بند تھے۔
وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا تھا عمران خان کے دور حکومت میں ان کی نا اہلی کی وجہ سے پاور پلانٹس بند تھے جس کے باعث پاکستان کے عوام لوڈشیڈنگ کا عذاب بھگت رہے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا تھا کہ یکم مئی سے ملک میں لوڈشیڈنگ ختم کردی جائے گی اور اللہ کا شکر ہے کہ یکم مئی سے اب تک ملک میں لوڈشیڈنگ صفر ہے۔ آج ملک میں بجلی کی پیداوار 22 ہزار 634 میگا واٹ ہے اور پورے ملک کے کسی حصے میں کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں جب میں نے یہاں عاجزی کے ساتھ یہ دعویٰ کیا کہ پورے ملک میں اب کہیں لوڈشیڈنگ نہیں ہے تو کئی لوگوں نے کہا خرم دستگیر دعویٰ کر رہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ نہیں جبکہ ہمارے علاقے میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
اس اعتراض کی وضاحت کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے اس سلسلے میں کابینہ کو بتایا کہ ملک میں بجلی کی فراہمی کے حساب سے 7 مختلف کیٹیگریز ہیں اور صفر لوڈشیڈنگ کا مطلب یہ ہے کہ ابتدائی 3 یا 4 کیٹیگریز میں کہیں بھی بجلی بند نہیں کی جارہی اور اگر ان کیٹیگریز کے علاقوں میں بجلی بند ہوئی ہے تو وہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے نہیں ہوئی۔
صدر، وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، خرم دستگیر
خرم دستگیر نے مزید بتایا کہ سسٹم میں ملک کی ضرورت کے مطابق بجلی موجود ہے لیکن ان علاقوں میں جہاں سے بجلی کے بل وصول نہیں ہوتے وہاں بجلی موجود ہونے کے باوجود پاور ڈویژن کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے وزارت کو نئی پاور پالیسی بنانے کی ہدایت کی ہے تاکہ ملک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے اور ملک کے شہری اور دیہی علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں توازن پیدا کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا حکومت نے ایل این جی کے نئے کارگوز حاصل کرلیے گئے ہیں اور ملک سے اندھیرے ختم کرنے کے لیے موجودہ اتحادی حکومت کام کر رہی ہے، یواے ای کے ساتھ توانائی کے منصوبوں سے متعلق بات چیت جا رہی ہے۔ پاور ڈویژن میں معاملات بہت گنجلک اور گھمبیر ہیں جس کو مل کر مشاورت کے ساتھ مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس کے پابند ہیں، صدر اگر وزیراعظم کی ہدایت پر عمل نہیں کرتے تو وہ آئین سے انحراف کر رہے ہیں۔ ہماری پوری جدوجہد آئین کی بالادستی کے لیے ہے اور یہ گورنر پنجاب کا معاملہ آئین کی بالا دستی کے لیے ہے۔