لاہور: (لاہور نیوز) پنجاب اسمبلی کا اجلاس کیوں آگے کیا گیا، لاہور نیوز حقائق سامنے لے آیا۔ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق نے حمزہ شہباز کی حکومت گرانے کے لیے منصوبہ بندی مکمل کر لی۔ جس کے بعد حکومت اور اپوزیشن کی تمام اُمیدیں الیکشن کمیشن پر لگ گئیں۔
ذرائع کے مطابق سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی نے اسمبلی کے اجلاس کی تاریخ منحرف اراکین کے الیکشن کمیشن فیصلے کے پیش نظر آگے کی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے منحرف ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی صورت میں پی ٹی آئی اور ق لیگ اپنی منصوبہ بندی آگے بڑھائے گی۔
ذرائع کے مطابق منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے کی صورت میں سپیکر سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کو اعتماد کا ووٹ لینے کی رولنگ دیں۔ سادہ اکثریت نہ ملنے پر موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب عہدہ کھو سکتے ہیں۔
ادھر قانونی ماہرین کے مطابق آئین و قانون کے تحت وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا صرف گورنر کہہ سکتا ہے۔ پنجاب میں اس وقت کوئی بھی شخصیت گورنر کے عہدے پر موجود نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی کے ارکان تحریک پیش کریں گے۔
تحریک میں کہا جائے گا کہ چونکہ گورنر کا عہدہ خالی ہے اور حمزہ شہباز کے پاس اکثریت نہیں لہذا سپیکر اعتماد کا ووٹ ینے کی رولنگ دیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق موجودہ وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہیں کر سکتے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے باعث اسمبلی کو تحلیل نہیں کیا جا سکتا۔ اجلاس کی تاریخ تبدیل ہونے پر مسلم لیگ ن کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔