اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر شوکت ترین نے کہا ہے کہ ایک اور بجٹ آرہا ہے، آئی ایم ایف نے مزید ٹیکسز لگانے کا کہا ہے۔
سینیٹ اجلاس کے دوران سابق وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ پہلے آئی ایم ایف کا خانہ پُری بجٹ آیا، اب پتہ چلا ہے عالمی مالیاتی ادارے نے ان سے مزید ٹیکسز لگانے کی کہا ہے اور ایک اور بجٹ آرہا ہے، اب تک جو باتیں ہوئی ہیں وہ تو خانہ پُری بجٹ پر ہوئی ہیں، اگر بحث ختم کر دی جائے تو 28 اور29 کو جو پارلیمنٹ میں لایا جائے گا وہ کیا ہوگا؟
شوکت ترین نے مزید کہا کہ کچھ روز قبل اقتصادی سروے پیش کیا گیا، اسی حکومت نے چند ہفتے قبل سائن کیا تھا، اکنامک سروے میں ہر چیز ریکارڈ ہوئی ہے لیکن یہاں رنگین تقاریر ہو رہی ہیں، ہر شعبے میں ریکارڈ ترقی کہاں سے بینک کرپٹ کی باتیں ہو رہی ہیں، آپ اپنی نالائقی ہم پر ڈال رہے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ڈیفٹ سروسنگ کاسٹ کیا ہے، آئی ایم ایف انسٹرکشن کیا ہوگی؟ کیا ڈسکاؤنٹ ریٹ اسکے ساتھ جائے گا؟ 200 ارب روپے کی جی آئی ڈی سی کہاں سے پوری کی جائیں گی؟ پی ڈی ایل 750 ارب اس کا مطلب ہے ہر ماہ 35 روپے کا اضافہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ 14 ٹریلین سے25 ٹریلین پر ن لیگ دور میں قرض گیا وہ 79 فیصد تھا، ہمارے دورے میں 44 ٹریلین کی باتیں کر رہے ہیں یہ 77 فیصد بنتا ہے، پنجاب کا 125 ارب روپے کا سرپلس بجٹ ہے، جس میں سبسڈیز میں 490 بلین کا گیپ ہے، صوبائی خسارہ 7 سو ارب روپے کا گیپ ہے۔