راولپنڈی: (دنیا نیوز) ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی افغانستان میں ہلاکت کے بعد اس پر بحث مناسب نہیں۔ حملے کے حوالے سے سوال ہی پیدانہیں ہوتا کہ پاکستان کی زمین استعمال ہوئی ہو۔
نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ یکم اگست کو ہونے والا حادثہ بہت افسوس ناک تھا، جس میں کمانڈر 12 کور لیفٹینٹ جنرل سرفراز علی، ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ بریگیڈیئر امجد حنیف، 12 کور کے انجینئر بریگیڈئیر محمد خالد، ہیلی کاپٹر کے 2 پائلٹ اور کریو چیف شہید ہوگئے تھے، یہ سیلاب کی وجہ سے امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے تھے۔ جس جگہ پر یہ حادثہ پیش آیا وہاں پامی بہت زیادہ تھا، اور اس علاقے میں لوگوں کو بہت زیادہ امداد کی ضرورت تھی، کور کمانڈر خود وہاں گئے، وہ ریلیف آپریشن کی خود نگرانی کر رہے تھے، اسی دوران غیر متوقع طور پر موسم کی خراب صورت حال پیدا ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ریلیف آپریشن کی نگرانی کرنے کے بعد واپس جارہے تھے کہ حب ڈیم کے پاس غیر متوقع خراب موسم کی وجہ سے یہ افسوس ناک حادثہ ہوا اور ماؤنٹین ڈرین میں ہیلی کاپٹر کریش ہوا۔ اس حوالے سے جتنی بھی تحقیقات ہوئی ہیں، یہی چیزیں سامنے آئی ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ یکم اگست کے بعد جب یہ افسوس ناک حادثہ ہوا، پورا ادارہ اور شہدا کے اہل خانہ اس کرب سے گزر رہے تھے، گزشتہ روز مکمل اعزاز کے ساتھ ان کو سپردخاک کیا گیا اور شام کو شہدا کے لیے دعا بھی کی گئی۔ اس سارے عمل سے گزرتے ہوئے ہمیں تین سے چار روز لگے جس کی وجہ سے یہ بیان آج دیا گیا ہے، اس بیان کی وجہ یہ ہے کہ جب یہ حادثہ ہوا تو اس کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے غلط قسم کا پروپیگنڈا کیا گیا، اور تضحیک آمیزاور غیر حساس تبصرے دینے شروع کر دیے جو کہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے ہی شہدا کے اہل خانہ اور پوری قوم کرب ناک کیفیت سے گزر رہی تھی، اس دوران اس طرح کی قیاس آرائیاں کرنا، اور اپنی ذاتی ترجیحات کو سامنے رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر اس قسم کے تبصرے دینا بہت ہی غیر حساس تھا، جس کی وجہ سے ادارے، افسران، جوانوں اور خاص طور پر شہدا کے لواحقین کو بہت تکلیف پہنچی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بتانا اس لیے ضروری تھا کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اور جس طرح سے پوری قوم کی سپورٹ اس دوران ہمیں اور شہدا کے اہل خانہ کو ملی، اس کے لیے پوری قوم کا جتنا بھی شکریہ ادا کیا جائے اتنا کم ہے اور یہی ہمارا فخر ہے، اسی قوم کی سپورٹ کی وجہ سے ہماری فوج کھڑی ہے اور ہمارے افسران اور جوان دن رات قوم کی خدمت میں مصروف ہیں، اور ان شا اللہ تاحیات کرتے رہیں گے۔
میجر جنرل بابر افتخار کا مزید کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جو اس طرح کا کام شروع ہو جاتا ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے، ہمیں اپنے معاشرے میں ان چیزوں کو دیکھنے اور ہمیں ایسے عناصر کو رد کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ہم سب مل کر ہی کر سکتے ہیں، انفرادی طور پر نہیں کرسکتے۔ اسی لیے ہم نے اس حوالے سے پریس ریلیز جاری کی ہے کہ بے حسی کا رویہ ہرگز ناقابل قبول ہے اور ہر سطح پر اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔
اس سے قبل آئی ایس پی آر کی جانب سے اس حوالے سے بیان جاری کیا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر منفی بیانات پر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔
افغانستان میں القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کی ہلاکت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ نے اس حوالے سے مکمل طور پر وضاحت کر دی ہے کہ اس میں دوسری کوئی شک والی بات نہیں ہے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان کی سرزمین اس قسم کی چیز کے لیے استعمال ہوئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں قیاس آرائیوں اور اس طرح کی چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیے، جس کے دل میں جو آتا ہے وہ سوشل میڈیا پر لکھ دیتا ہے، خاص طور پر دشمن ممالک کی طرف سے یہ چیزیں فیڈ کی جاتی ہیں، ہم پہلے بھی کئی بار ففتھ جنریشن وار فیئر کی بات کرچکے ہیں، یہی وہ سیگمینٹ ہے جس میں چیزوں کو ایکسپلائٹ کرکے بے جا قسم کے بیان دیے جاتے ہیں، جس کا نہ کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے اور نہ کسی قسم کا جواز پیدا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے نقصان صرف اپنے ملک اور قوم کا ہوتا ہے، وزارت خارجہ کی وضاحت کے بعد اب بار بار اس پر بات کرنا اور اس کو بحث کا حصہ بنانے کی کوئی تک نہیں بنتی۔
آئی ایس پی آر سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ اور توہین آمیز مہم چلائی جارہی ہے جو ناقابل قبول اور شدید قابل مذمت ہے۔
آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ یکم اگست کو ہیلی کاپٹر حادثے کے حوالے سے منفی سوشل میڈیا مہم کے باعث شہدا اور اُن کے لواحقین کی دل آزاری ہوئی ہے، اس پر شہدا کے اہل خانہ اور افواجِ پاکستان کے افسران اور جوانوں میں شدید غم وغصہ اور اضطراب ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس مشکل اور تکلیف دہ وقت میں پوری قوم افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن چند بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ او ر توہین آمیز مہم جوئی کی گئی، یہ بے حس رویے ناقابل قبول اور شدید قابلِ مذمت ہیں۔
ترجمان پاک فوج کی کور کمانڈر کوئٹہ سمیت 6 افسران و اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کور کمانڈر کوئٹہ سمیت6 افسران و اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی تھی۔
The wreckage of unfortunate hel which was on flood relief ops found in Musa Goth, Windar, Lasbela. All 6 offrs & sldrs incl Lt Gen Sarfraz Ali embraced shahadat. اِنّا لِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) August 2, 2022
Accident occurred due to bad weather as per initial investigations . DTF pic.twitter.com/dnyano2vqC
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ حادثے کا شکار بدقسمت ہیلی کاپٹر کا ملبہ موسیٰ گوٹھ وندر لسبیلہ سےملا، ہیلی کاپٹر کے حادثے میں لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت افسران شہید ہوگئے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہیلی کاپٹر کو حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا۔ شہدا میں میجر جنرل امجد حنیف ،بریگیڈیئر محمد خالد ، میجر سعید احمد، میجر محمد طلحہ منان اور نائیک مدثر فیاض شامل ہیں۔ راولاکوٹ سے تعلق رکھنے والے ڈی جی کوسٹ گارڈ میجرجنرل امجد حنیف شہید کے سوگواران میں اہلیہ ، بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں۔ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے کمانڈرانجینئر 12 کور بریگیڈیئرمحمدخالد کے سوگواران میں اہلیہ ، تین بیٹیاں اور تین بیٹے جبکہ لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے پائلٹ میجر سعید احمد شہید کے سوگواران میں اہلیہ ،ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔
بیان کے مطابق شہید پائلٹ میجرمحمد طلحہ منان کے سوگواران میں اہلیہ اور دو بیٹے شامل ہیں جبکہ چیف نائیک مدثر فیاض شہید کا تعلق نارووال سے تھا۔
خیال رہے ہیلی کاپٹرلسبیلہ میں سیلاب سےمتعلق امدادی کارروائیوں پرتھا اور فلڈ ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کی جا رہی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر گزشتہ رات لا پتا ہوا تھا ، ہیلی کاپٹر کا لسبیلہ میں دوران پرواز ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوا تھا۔