قومی اسمبلی میں موجود ارکان ذاتی فائدے کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں: چیف جسٹس

Published On 19 August,2022 05:48 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو کہا تھا قومی اسمبلی میں جا کر اپنا کردار ادا کریں لیکن پارٹی نے بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ اسمبلی میں موجود ارکان ذاتی فائدے کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے تحریری دلائل جمع کرانے کیلئے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ کورونا ہوگیا تھا اس وجہ سے دلائل جمع نہیں کروا سکا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی معاملات میں مداخلت سے گریز کرینگے، بنیادی حقوق کیخلاف ترامیم ہونے کے نکتے کا جائزہ لینگے، ترامیم احتساب کے عمل سے مذاق ہوئیں تو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگی، اکثر ترامیم میں ملزمان کو رعایتیں بھی دی گئی ہیں، پلی بارگین کرنے والے کے شواہد کو ہی ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے، فوجداری نظام میں گرفتاری کی ممانعت نہیں ہے، گرفتاری جرم کی نوعیت کے حساب سے ہوتی ہے۔

سماعت کے دوران حکومتی مخدوم علی خان نے کہا کہ ملزمان بری ہوجاتے ہیں لیکن پھر بھی ان کے داغ نہیں دھلتے، اعلی عدلیہ نیب عدالت کی سزائیں برقرار نہیں رکھتی۔

اس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ملک غیر معمولی حالات سے گزر رہا ہے، سابقہ حکومتی جماعت کے 150 ارکان اسمبلی کا بائیکاٹ کر کے بیٹھے ہیں، پی ٹی آئی کو کہا تھا اسمبلی جا کر کردار ادا کریں، آدھے ارکان نے اسمبلی کا بائیکاٹ کر رکھا ہے، اسمبلی میں موجود ارکان ذاتی فائدے کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں۔


چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی، تحقیقات میں مداخلت پر ازخودنوٹس لیا تھا، ہائی پروفائل کیسز کا ریکارڈ لیکر صرف دیکھ رہے ہیں کہ کیسز چلتے ہیں یا نہیں، آئین کے تحت چلنے والے تمام اداروں کو مکمل سپورٹ کرینگے، عدالت غیر معمولی حالات میں کیس سن کر مزے نہیں لے رہی۔

وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ امریکی سپریم کورٹ ہمیشہ منتخب حکومت کیساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ان سے کہا کہ امریکی سپریم کورٹ کی مثال اس حوالے سے درست نہیں لگتی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اعلی عدلیہ اپنے فیصلوں میں نیب قانون پر تنقید کرتی رہی ہے، 90 دن کا ریمانڈ کہیں نہیں ہوتا، فوجداری کیسز میں 14 دن سے زیادہ کا ریمانڈ نہیں ہوتا، کرپشن پر سزا کی شرح جاپان میں ۹۹ فیصد ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت یکم ستمبر تک ملتوی کر دی۔
 

Advertisement