اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا جبکہ حکومت نے کیس میں جواب جمع کرادیا ہے۔
ابتدائی جواب میں حکومت کی طرف سے نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور درخواست قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا۔
جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ درخواست میں عوامی اہمیت اور قانونی نہیں بلکہ معاملہ سیاسی ہے اور واضح نہیں ترامیم بنیادی حقوق سے کس طرح متصادم ہیں۔سابق وزیراعظم نیب ترامیم سے متاثرہ فریق ہے نہ ہی درخواست نیک نیتی پر مبنی ہے۔
حکومت کی طرف سے مزید استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، پی ٹی آئی چیئر مین خود حکومت میں ایسی ترامیم بذریعہ آرڈیننس کے لاتے تھے۔
حکومت نے کہا کہ عمران خان نے نیب ترامیم کو اسلامی بنیادوں پر چیلنج کیا ہے جبکہ ترامیم خلاف شریعت قرار دینے کا دائرہ اختیار شریعت کورٹ کا ہے، عمومی نوعیت کے الزامات پر ترامیم کو کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ قومی احتساب بیورو قیام کے روز سے ہی تنازعات کی بنیادی وجہ ہے، اس نے حکومتی مشینری کو مفلوج، معیشت کو بدحال، سرمایہ کاروں کو ہراساں کیا، تمام ترامیم عدالتی فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہیں، عمران خان سمیت انکی پارٹی نے پارلیمنٹ میں نیب ترامیم کی مخالفت نہیں کی۔