اپنا احتساب کریں

Published On 05 September,2022 03:37 pm

لاہور: (طوبیٰ سعید) انسانی زندگی بے شمار اتار چڑھائو کا مجموعہ ہے، ہر لمحہ کچھ نہ کچھ روپذیر ہوتا رہتا ہے۔ معاملات معمول سے آگے اس وقت بڑھتے ہیں جب وہ کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے۔

ایسا تب ممکن ہوتا ہے جب وہ اپنے سے منسلک تمام انسانوں کے ساتھ بہترین سلوک روا رکھتا ہے۔ جن کے ساتھ آپ کے تعلقات بہترین ہونے چاہئیں وہ والدین ہیں، یہی آپ کی پہلی درس گاہ اور یونیورسٹی ہیں، ان سے ہی آپ سیکھتے ہیں کہ دنیا میں کس طرح آگے بڑھنا ہے۔ اگر والدین اور بچوں کے درمیان فاصلہ ہو تو اکثر بچے اپنی زندگی کے اہم فیصلے لینے میں سنگین غلطیاں کر گزرتے ہیں۔ منزل پر پہنچانے اور زندگی کی مشکلات سے بچانے والے بھی اصل میں والدین ہی ہوتے ہیں۔

ہم میں سے ہر کوئی خواب دیکھتا ہے۔ اپنے خوابوں کی تکمیل چاہتا ہے اور اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے دعائیں مانگتا ہے تو کبھی دوسروں کو اپنے لئے دعا کرنے کا کہتا ہے۔ ان سب کے ساتھ ساتھ زندگی میں بے شمار مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ ہارنا نہیں جیتنا ہے، ڈرنا نہیں آگے بڑھنا ہے۔ احساس بہت ضروری ہے۔ آپ کو اپنے مقاصد تب حاصل ہوں گے جب ہم دوسروں کا احساس کریں گے۔ ہم شروع سے ہی سنتے آئے ہیںکہ حسن سلوک انسانی معاشرے کی سب سے خوبصورت چیز ہے، اسی سے کامیابی کے دروازے کھلتے ہیں لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ان سب باتوں پر خال خال ہی عمل کیا جاتا ہے۔ اپنے قرب و جوار میں رہنے والوں کی رائے کو ترجیح دیں، جب آپ ان کے مشورے کو اہمیت دیں گے تو وہ بھی آپ کی کامیابی کیلئے محنت اور خلوص دل سے کوشش کریں گے اور اس سے آپ کا احترام بھی ان کی نظر میں بڑھے گا کہ آپ نے ان کی بات کو اہمیت دی ہے۔

لوگوں کو احساس دلائیں کے وہ آپ کی ضرورت نہیں بلکہ آپ کی ترجیحات میں شامل ہیں،اگر کوئی آپ کی مشکل وقت میں مدد کرے تو اسے اپنے اچھے وقت میں بھی یاد رکھیں، یہ آپ کے اعلیٰ کردار کے مالک ہونے کی نشانی ہے۔ اگر آپ لوگوں کو صرف اپنی ضرورت کیلئے یاد کریں گے تو آہستہ آہستہ وہ تمام تعلقات خراب ہو جائیں گے جو آپ کو مشکل وقت میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ یہ انسان کی جبلت میں شامل ہے کہ وہ کسی بھی مشکل وقت سے نکلنے کے بعد اپنی مشکلات کو فراموش کر دیتا ہے اور آگے بڑھ جاتا ہے لیکن یہ بھی انسان کی ہی خصوصیت ہے کہ وہ کبھی اپنے اچھے اور برے وقت میں مدد کرنے والوں کو فراموش نہیں کرتا۔اب یہ انسان کی طبیعت پر منحصر ہے کہ وہ کس جانب رجحان رکھتا ہے۔

غلطی کرنا انسان ہونے کی نشانی ہے لیکن اس غلطی کو تسلیم کر لینا عقل مند انسان ہونے کی گواہی ہے۔ اگر آپ سے کوئی غلطی سرزد ہو بھی جائے اور کسی کو آپ کی بات سے تکلیف پہنچے تو کوشش کریں جیسے ہی غلطی کا احساس ہو فوراً اسے درست کر لیں ۔ کچھ لوگوں کے مطابق اسے برا عمل بھی سمجھا جاتا ہے لیکن یقین کریں اس سے آپ کی عزت نفس میں کوئی کمی نہیں آتی بلکہ سامنے والے شخص کی نظر میں آپ کا رتبہ اور بڑھ جاتا ہے۔انسانی زوال کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اکثریہ سمجھتا ہے کہ اس سے غلطی نہیں ہو سکتی۔ آپ کو اپنے ارد گرد اکثرایسے لوگ نظر آئیں گے جو اس غلط فہمی میں مبتلا ہوں گے کہ ان سے غلطی نہیں ہو سکتی۔
اپنے اندر ایک تحریک پیدا کریں جو آپ کو اچھے اور برے میں پہچان کرنا سکھائے اور جب آپ کوئی فیصلہ لینا چاہیں تو آپ کی بہتر انداز میں رہنمائی کرے۔ یہ ایک درد ناک المیہ ہے، جو ہمارے معاشرے میں دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔ ہمارے لئے پڑھا لکھا ہونا، ڈگری یافتہ ہونا یا ان پڑھ ہوتے ہوئے بھی سوچ سمجھ رکھنے اور اچھے برے کی تمیز رکھنے کا تب تک کوئی فائدہ نہیں، جب تک ہم اسے اپنی عملی زندگی میں نافذ نہیں کرتے۔ ہمیں چاہئے کہ سب سے پہلے لوگوں کو عزت دیں سب کی مدد کریں، سب کی دلجوئی کریں، لیکن پہلے ان کی ہر لحاظ سے مدد کریں، مخلوق خدا کی قدر و عزت کرنے سے نہ صرف ہمیں روحانی و اخلاقی فائدہ پہنچتا ہے بلکہ آسانیاں بھی پروان چڑھتی ہیں۔ آپ سے محبت کرنے والوں کے پاس بیٹھیں، ان کے درد کو سنیں، ان کی اندر تکلیفوں اور پریشانیوں کو سمجھیں ان کو ہر صورت وقت دیں اس سے ہمارا وقت ہرگز ضائع نہیں ہوتا بلکہ ان کی رہنمائی و مشاورت سے ہی ہم تمام مشکلات اور مختلف ذہنی امراض و مسائل سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ خوشی دیں تاکہ وہ لوٹ کر آپ تک واپس آ سکے۔ دعائیں لیں ان کی دعائوں سے قدم قدم پر ہماری راہوں میں موجود کیل کانٹیں ختم ہو سکتے ہیں۔ اور اپنے لئے دعا مانگیں کہ ’’اللہ ہمیں نیک اور صالح بننے کی توفیق عطا فرمائے‘‘ تاکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر بھی ہم خوش اسلوبی سے چل سکیں۔ اپنے والدین کو بھی وقت پر اپنی تمام تر خوشیوں سے نوازیں تاکہ ان کے بعد کوئی دکھ یا پچھتاوا نہ ہو۔ والدین نہیں ہیں تو ان کے ہر کہے ہوئے پر عمل کریں ان کیلئے مغفرت کی دعا کریں۔ ان سے روحانی طور پر فیض حاصل کریں۔ اپنی عقل و شعور کو استعمال کرتے ہوئے خود کو اور اپنے آج اور کل کو بہترین بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے اپنے اندر کے نفس پر قابو پائیں۔ خدا را اپنے اندر کے بگاڑ اور ناکامی اور اس انسانی زوال کی اصل وجہ کو جانیں اور والدین کو ترجیح دیں۔

طوبیٰ سعید نوجوان لکھاری ہیں، ان کے مضامین ملک کے مؤقر جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔
 

Advertisement