اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ لانگ مارچ میں پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور اور نامعلوم شہری کی مبینہ بندے اور بندوقوں کی مبینہ آڈیو سامنے لے آئے۔
وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے نیوز کانفرنس کے دوران ایک مبینہ آڈیو سامنے لے آئے، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور کسی نامعلوم شخص سے بات کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی نامعلوم شخص سے بندوقیں اور بندے لانے کی آڈیو لیک کا متن!
نامعلوم شخص نے علی امین گنڈا پور سے پوچھا جی علی خان ، جس پر پی ٹی ائٓی رہنما نے کہا کہ صدر صاحب کیا پوزیشن ہے ؟ اس پر نامعلوم شخص کہتے ہیں سر پوزیشن تو اے ون ہے، آپ سنائیں، اس پر سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کہتے ہیں، بندوقیں کتنی ہیں؟
اس پر نامعلوم شخص جواب میں کہتا ہے کہ بہت ہیں، علی امین گنڈا پور سوالیہ انداز میں پوچھتے ہیں لائسنس ہیں؟ جس پر سابق وفاقی وزیر کہتے ہیں بندے ہیں ؟ جس پر نامعلوم شخص کہتا ہے کہ بندے بھی جتنے چاہیں گے ہوں گے سر، اسی دوران پی ٹی آئی رہنما مزید کہتے ہیں اچھا! ہم یہاں کیمپ لگا رہے ہیں، ساتھ ہی قریب کالونی میں ، نامعلوم شخص کہتا ہے جی !
اسی دوران علی امین گنڈا پور کہتے ہیں یہاں قریب ترین جگہ کون سی ہے؟ آخر میں ؟ کون سی کالونی ساتھ لگ رہی ہے۔ نامعلوم شخص جواب دیتا ہے، ہمارے ہاں؟ اس پر پی ٹی آئی سینئر رہنما کہتے ہیں بارڈر پر ، بارڈر پر، اسلام آباد کے بارڈر پر، ٹول پلازے کے ساتھ لیفٹ سائیڈ پر، کون سی جگہ ہے، ٹاپ سٹی ہے یا کیپٹل ، اس پر نامعلوم شخص کہتے ہیں، ٹاپ بھی، کیپیٹل بھی ہے، بہت ساری ہیں، بتائیں
اس پر علی امین گنڈا پور کہتے ہیں، ٹاپ تو ایئر پورٹ پر ہے ناں، نامعلوم شخص جواب دیتا ہے ٹاپ تو ایئر پورٹ والی سائیڈ پر ہے ناں، میں نے پورا نقشہ بھیجا تھا آپ کو ۔
اس موقع پر علی امین گنڈا پور مزید کہتے ہیں وہ ملا ہوا ہے مجھے، وہ ہے میرے پاس، تیار ہوں، بس بندے اور سامان آپ رکھیں وہاں پر۔ اس پر نامعلوم شخص کہتا ہے سر کوئی مسئلہ نہیں ہے، انشاء اللہ، علی امین گنڈا پور کہتے ہیں، بس پھر رابطے میں ہیں، انشاء اللہ، نامعلوم شخص ، جی سر ، انشاء اللہ۔
آڈیو لیک، چیف سیکرٹری، آئی جی کے پی علی امین اور شہری کو گرفتار کرے: رانا ثناء
نیوزکانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ فتنہ مارچ قوم کو تقسیم اور فساد برپا کرنے کی سازش ہے، عمران خان نوجوانوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں، گھرکے بھیدی کو عمران خان نے پارٹی سے نکال دیا، مارچ میں اپنے بندوں کی لاشیں گرا کے اداروں پرالزام لگائیں گے، عمران خان کو کوئی فکرنہیں کہ ملک کو کیا نقصان ہو سکتا ہے۔ آج آپ کے سامنے ایک ثبوت پیش کرنے جا رہا ہوں، عمران خان اسلام آباد میں صرف جلسہ کرنے نہیں کرنےآ رہا، سابق وزیرعلی امین گنڈا پور کی گفتگو کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، علی امین گنڈا پورکی ایک نامعلوم شخص سے فون پر گفتگو ہوئی، علی امین گنڈا پوراس شخص سے پوچھتا ہے کیا پوزیشن اوربندوقیں کتنی ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ پرامن مارچ کررہا ہوں، اسے شرم آنی چاہیے، بندوقیں، بندے اسلام آباد، راولپنڈی کے بارڈر پر کس لیے لا رہا ہے؟ بندوقوں کے ساتھ کیا یہ امن کا پیغام پھیلائیں گے، اس سے ظاہرہوتا ہے یہ شیطانی مارچ اور فتنہ،فساد، لاشیں گرا کر ایک قومی سانحہ پیدا کرنا چاہتے ہیں، اپنے مقصد کے لیے ایک صحافی کی تصویروں کو کینٹینر پر استعمال کیا گیا، اب کوئی شک نہیں رہا یہ ملک کو فساد، فتنہ سے دو چار کرنا چاہتا ہے، اس فتنے کا سر ابھی سے کچلنا چاہیے ورنہ یہ قوم کو کسی حادثے سے دو چار کر دے گا، بطورِ وزیرداخلہ یہ میری ذمہ داری ہے، اگر ہم کوئی قدم اٹھاتے ہیں تو پھر یہ آوازیں نہیں آنی چاہیے کہ پُر امن احتجاج کی اجازت دی جانی چاہیے، یہ بندہ توآئین وجمہوریت کوتسلیم ہی نہیں کرتا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہتا ہے میں چھوڑوں گا نہیں، ہماری،اداروں کی ذمہ داری ہے، یا تو پی ٹی آئی والے مبینہ آڈیو گفتگو کو غلط ثابت کرے، اس کا فورنزک آڈٹ کرا لیتے ہیں، اگر یہ گفتگو درست ثابت ہوجاتی ہے تو ایکشن لینا درست ہے، ہم ہرقیمت پر دارالحکومت میں شہریوں کی تمام املاک کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے، دارالحکومت پر کسی صورت مسلح جتھے کو چڑھائی نہیں کرنے دیں گے۔ خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری، آئی جی کو خبردار کرتا ہوں اس بات کا نوٹس لے، دونوں افراد اس وقت خیبرپختونخوا میں موجود ہیں، گرفتارکیا جائے۔ اگر اس قسم کا کوئی گروہ اسلام آباد کی حدود میں داخل ہوا تو براہ راست آپ ذمہ دارہونگے، پنجاب کے چیف سیکرٹری، آئی جی سے کہوں گا عمران خان کے ساتھ مسلح لوگ موجود ہیں، گجرات سے اس قسم کے لوگوں کے شامل ہونے کی اطلاعات ہیں، گجرات میں بھی بندے جوڑے جارہے ہیں، چیف سیکرٹری،آئی جی پنجاب ایسے لوگوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کریں۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بدبخت شیطان اس ملک میں انارکی چاہتا ہے، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب ایکشن لیں، وفاقی ادارے پوری طرح الرٹ ہیں آنے والے دنوں میں بھرپورایکشن لیں گے، کچھ لوگوں کواس نے گمراہ کیا ہوا ہے، وہی 10 سے 12 افراد کا ٹولہ ہر جگہ پہنچا ہوتا ہے، یہ وہی ٹولہ ہے جو جلسوں، لبرٹی چوک میں ہوتا ہے، لاہور کے شہریوں نے اس فتنہ مارچ کو بُری طرح مسترد کیا ہے، لاہور میں 8 سے 13 ہزارسے تعداد زیادہ نہیں بڑھی، انہی لوگوں کووہ اسلام آباد لیکرپہنچے گا، والدین سے اپیل ہے اپنے بچوں، عزیزوں کو سمجھائیں، والدین بچوں کو شیطانی،خونی مارچ میں حصہ لینے سے روکیں، ہم اپنا فرض پوری ذمہ داری سے نبھائیں گے کوئی کسرنہیں اٹھارکھیں گے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے الرٹ ہیں، ہمیں پوری تسلی ہے علی یہ وہی بندہ ہے، ہمیں تو پتا ہے بندوقیں کہاں سے لے رہا ہے، یہ بڑا حساس معاملہ ہے، ہماری رپورٹس ہے یہ اس طرح کا سین بنائیں گے اور لوگوں کی لاشیں گرانے کا یہ لوگ کام کریں گے، لاشیں یہ گرائیں گے تو تصادم قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہو گا، عمران نیازی نے لاشیں گرانے کا پروگرام بنایا ہوا ہے، علی امین گنڈا پور اس وقت خیبرپختونخوا میں ہے اگراسلام آباد ہوتے تو گرفتار کر چکے ہوتے، کیا آپ جب کوئی واقعہ ہو گا تو پھر ان لوگوں کو روکیں گے، ہم پہلے ان کو روکیں گے، ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، اس بات کومیڈیا میں شیئرکرنا بھی ضروری تھا، وفاقی حکومت نے آئین وقانون کے مطابق ہی افسران کے خلاف کارروائی کرنی ہے، گجرات کی ایکٹویٹی میسج دے رہی ہے چودھری پرویزالہیٰ کے نوٹس میں ہو گا، وزیراعلیٰ پنجاب کو نوٹس لینا چاہیے، یہ ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے ہرحربہ استعمال کریں گے۔
مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میری سربراہی میں 13 رہنماؤں کی کمیٹی بنائی گئی ہے، کمیٹی کا مقصد تمام صورتحال پر بات چیت کی جائے، وزیراعظم نے کہا کمیٹی سے رہنمائی لیکر ذمہ داری کو پورا کرونگا، 13رکنی کمیٹی میں تمام سینئرز لوگ موجود ہیں، کمیٹی کا مقصد فتنہ مارچ کے تمام معاملات کو رکھا جائے، یہ بندوقیں اکٹھی اورہم کیا ان سے مذاکرات کے لیے جائیں گے، دودن پہلے فواد چودھری نے خود مذاکرات کا کہا، ہماری طرف سے کہا گیا سیاست میں مذاکرات بہتر عمل ہوتا ہے، آج فواد چودھری کہتے ہیں یہ گھبراگئے ہیں، مریم اورنگزیب نے درست کہا ہماری طرف سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، ایسے فسادیوں کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کی حدود میں مسلح، غیر مسلح ہوٹلوں میں نہ ٹھہریں، اس حوالے سے سیکیورٹی مکمل الرٹ ہے، اگرکوئی بندہ پنجاب، خیبرپختونخوا کی حدود میں ہے تو وفاقی تحقیقاتی ادارے کسی بھی جگہ ایکشن کر سکتے ہیں، اس سے پہلے آئین وقانون کا تقاضا ہے صوبے کے چیف ایگزیکٹو کو پہلے کارروائی کا کہا جائے، مسلح جتھوں کوکسی قیمت پرمعاف اورکسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔